دنیاپور: اےسی کا متنازع اقدام، نائب تحصیلدار کیخلاف درخواست اسی افسر کے سپرد، خود احتسابی کا مذاق

ملتان (سپیشل رپورٹر)اے سی دنیا پور کا انوکھا انصا ف ، شکایت بھی تحصیلدار کی اور تحصیلدار کو ہی واپس، اسسٹنٹ کمشنر کا متنازع اقد ام ،رجسٹری اور فرد لف ہونے کے باوجود درخواست برخلاف نائب تحصیلد ا ر کو مارک، شفا فیت پر سنگین سو الاتچک 28 ایم میں غیر قانونی رجسٹری، منظور شدہ نقشہ کے بغیر دکانیں و مکان، سکنی شیڈول لگا کر سرکاری خزانے کو نقصان، کارروائی غائبنائب تحصیلدار حمزہ حیدر پر الزامات، اضافی چارج کی آڑ میں اختیارات کا ممکنہ غلط استعمال،شہری کا پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کا مطالبہ قوم کی سپیشل رپورٹ دنیا پور میں انتظامی شفافیت ایک بار پھر سوالیہ نشان بن گئی،جہاں نائب تحصیلدارحمزہ حیدر کے خلاف ایک شہری کی بمعہ ثبوت دی گئی درخواست کو حیران کن طور پر اسی افسر کے پاس مارک کر دیا گیا جس پر الزامات عائد ہیں۔ مقامی شہری محمد زین طارق نے اسسٹنٹ کمشنر دنیا پور کو تحریری درخواست دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ نائب تحصیلدار حمزہ حیدر کے خلاف سنگین نوعیت کے شواہد موجود ہیں، مگر اس کے باوجو د فوری ایکشن کے بجائے درخو است ملزم افسر کے سپرد کر دی گئی، جس سے غیر جانبد ار انصاف کی امید دم توڑ گئی۔درخواست گزار کے مطابق چک 28 ایم میں 10 اپریل 2025 کو 10 مرلے کی رجسٹری نمبر 1/514 پاس کی گئی، جس میں دکانیں اور مکان تعمیر شدہ ہیں اور یہ لنک روڈ پر واقع ہے، حالانکہ اس کا کوئی منظور شدہ نقشہ موجود نہیں۔ اس کے باوجود سکنی شیڈول لگایا گیا، جس سے حکومتِ پنجاب کے خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔ مزید انکشاف کیا گیا کہ مذکورہ رقبے کے علاوہ عبدالغفور کا کوئی اضافی رقبہ بھی موجود نہیں، اس کے باوجود رجسٹری پاس کر دی گئی۔درخواست میں یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ اس سے قبل بھی متعلقہ حکام کو شکایت دی گئی، مگر چار ماہ گزرنے کے باوجود کوئی کارروائی عمل میں نہ لائی گئی، حالانکہ ر جسٹر ی اورفرد لف ہونےجیسے ناقابلِ تردید ریکارڈ مو جود ہیں۔ نائب تحصیلدار حمزہ حیدر کے پاس تحصیلدار کا اضافی چارج ہونا بھی مفادا ت کے ٹکراؤ کو مزید سنگین بنا دیتا ہے، کیونکہ ایسے میں خود احتسابی محض ایک مذاق بن کر رہ جاتی ہے۔درخو است گزار محمد زین طارق نے ڈپٹی کمشنر سمیت اعلیٰ انتظامی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ معاملے کی فوری، غیر جانبدار اور شفاف انکوائری کرائی جائے اور اگر الزامات ثابت ہوں تو پیڈا ایکٹ کے تحت سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر ثبوتوں کے باوجود ایسے معاملات دبائے جاتے رہے تو یہ طرزِ عمل نہ صرف قانون کی عملداری بلکہ پورے انتظامی نظام کو بے نقاب کر دے گا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں