ملتان(عدنان فاروق قریشی)پنجاب حکومت کی جانب سے خواتین کی آزادی کو یقینی بنانے اور انہیں تحفظ فراہم کرنے کے لئےبنائے جانے والے پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی)قانون کی دفعہ 254 کا غیر قانونی استعمال ہونے لگا،جنوبی پنجاب میں خواتین کے ذریعے مخالفین کو جھوٹے مقدمات میں الجھا کر رسوا کرنے،اپنی مرضی کے مطابق فیصلے لینے،ہنی ٹریپ کے ذریعے بلیک میل کرنے اور عورتوں کا استعمال کرکے شہریوں کے کیریئر سے کھیلنے کے واقعات میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے اور پولیس اس حوالے سے مکمل طور پر بے بس نظر آتی ہے کیونکہ حکومت پنجاب کی جانب سے صوبہ بھر کے پولیس افسران کو واضح احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ خاتون کی جانب سے درخواست یا 15 کی کال کو ریسپونس دیا جائے اور ملزمان کے خلاف بلا تاخیر فوری مقدمہ بھی درج کیا جائے اور اس سلسلہ میں پنجاب حکومت نے لاہور میں ایک ورچوئل وویمن اسٹیشن بھی قائم کردیا ہے،صوبہ بھر میں خواتین جانب سے 15 پر کی جانیوالی لڑائی،جھگڑے،ہراساں کرنا،عزت پر حملہ کرنا،تشدد کا نشانہ بنانا،عورت کی عزت کو پامال کرنا کی ہر کال کو ورچوئل ویمن اسٹیشن میں بھی ریکارڈ کیا جاتا ہے اگر متعلقہ ضلع کی پولیس کال کرنے والی خاتون کو فوری ریسپونڈ نہیں کرتی تو لاہور سے متعلقہ پولیس کے خلاف ڈائریکٹ کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے جس سے بعض اوقات تو متعلقہ پولیس افسران کو لمبے عرصہ کے لئے معطل ہوکر بحالی کے لئے افسران کے دفتروں کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں جو پولیس افسران کو کسی صورت بھی قبول نہ ہے اور وہ خواتین کی جانب سے آنیوالی ہر کال پر فوری مقدمہ درج کر دیتے ہیں خواہ وہ جھوٹی ہی کیوں نہ ہو۔ایک ایس پی رینک کے حاضر سروس پولیس آفیسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا کہ ہم تو خاتونی جانب سے کی جانیوالی ہر کال پر بغیر تحقیق کے مقدمہ درج کر دیتے ہیں بعد میں تفتیش میں اگر کوئی شخص بے گناہ ہوتا ہے تو ہو جائے لیکن اس سے انکی نوکری کو کوئی فرق نہیں پڑتا،انہوں نے کہا کہ اگر ہم خواتین کی کالوں پر میرٹ کرنے لگ گئے تو ہمیں بھی معطلی کا سامان کرنا پڑے گا جو ہم کسی صورت برداشت نہیں کرسکتے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ جہاں خواتین خود مردوں کو بلیک میل کرنے کے لیے انتہائی منفی حربے استعمال کر رہی ہیں وہاں جنوبی پنجاب میں لوگ بھی اپنے مخالفین کے خلاف ہر طرح کی کارروائیاں کروانے کے لیے خواتین کی خدمات مستعار لے رہے ہیں۔ جنوبی پنجاب میں باقاعدہ گینگ بن چکے ہیں جو خواتین کو فرنٹ پر رکھ کر شریف شہریوں کو بلیک میل کر کے ان سے بھاری رقوم اینٹھنے میں مصروف ہیں۔خواتین کے اس گھناونے کھیل سے ان کے شوہر بھی محفوظ نہیں رہے۔ یکم مئی 2025ء سے 30 جون 2025ء گزشتہ دو ماہ کے دوران خواتین کی طرف سے ملتان کے 33 تھانوں میں خواتین کی جانب سے پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی)کی دفعہ 254 کا استعمال کرتے ہوئے 419 مقدمات کا اندراج ہواجن میں سے 24 کو چالان کر دیا گیا،جھوٹ ثابت ہونے پر 49 مقدمات کا اخراج ہوا،4 مقدمات کے چالان مکمل نہ ہوسکے جبکہ 342 مقدمات کی تاحال اڑھائی ماہ گزرنے کے باوجود تفتیش مکمل نہ ہوسکی۔ملتان میں خواتین کی جانب سے صرف دو ماہ میں بڑی تعداد میں مقدمات کا اندراج ہونا باعث تشویش ہے۔
