ملتان (سٹاف رپورٹر) خواتین یونیورسٹی ملتان کی 3 تاریخ پیدائش رکھنے اور دھوکا دہی سے گورنمنٹ جاب جوائن کرنے کے بعد تاریخ پیدائش تبدیل کروا کر مدت ملازمت میں توسیع حاصل کرنے والی غیر قانونی پروفیسر، غیر قانونی پرو وائس چانسلر و غیر قانونی عارضی وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے طالبات و نان ٹیچنگ سٹاف سے 1500 روپے کی ٹکٹ واپس کروا کر ایک اور شاندار واردات کا پلان بنا لیا۔ تفصیل کے مطابق اب طالبات پر لازم ہو گا کہ وہ 300 کا پاس بنیادی انٹری جبکہ موسیقی و قوالی نائٹ کے لیے الگ سے 500 کی ٹکٹ لیں گی۔یوں 1500 کے بجائے 800 بھی لے لیے جائیں گے اور 700 نہ جمع کروانے کی صورت میں کھانا نہیں ملےگا۔ اس طریقے سے بھی وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ کو ایک دن میں 1 کروڑ سے زائد کی آمدن کا تخمینہ لگایا گیا تھا جس میں یونیورسٹی کے ذرائع استعمال کیے گئے اور طالبات و نان ٹیچنگ سٹاف و ٹیچرز کو رقم وصولی کی کوئی بھی رسید مہیا نہیں کی گئی جس کی بابت گزشتہ روز کافی ٹیچرز و نان ٹیچنگ سٹاف اور طالبات نے بھی ٹکٹس خریدنے سے انکار کر دیا تھا۔ کچھ ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹس نے غیر قانونی عارضی وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ کی ہدایات کے عین مطابق اور ان کو خوش کرنے کے لیے فیکلٹی اور سٹاف پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا تھا کہ ٹکٹس ہر صورت خریدنا پڑیں گی۔ ورنہ ایسے لوگوں کی لسٹیں عارضی وائس چانسلر کو مہیا کر دی جائیں گی۔ یاد رہے کہ روزنامہ قوم میں خبر شائع ہونے کے بعد ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے غیر قانونی و عارضی وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ کی پرسنل فائل اور تجربے کے سرٹیفکیٹ بابت خواتین یونیورسٹی کی رجسٹرار سے تفصیلات مانگ لی تھیں جس پر عارضی وائس چانسلر کی خواہش کے عین مطابق ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو جواب نہ بھجوانے کی صورت میں عارضی و غیر قانونی وائس چانسلر نے گریڈ 20 کی رجسٹرار ملکہ رانی کو ہٹا کر چارج 19 گریڈ کی ہم خیال اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ اختر کو سونپ دیا تاکہ اپنے من پسند کام کروائے جا سکیں۔







