ملتان (سٹاف رپورٹر) خواتین یونیورسٹی ملتان کی جعلی وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ کی جانب سے ایڈوانس انکریمنٹس کی کٹوتی اور ریکوری کا مبینہ طور پر 12 دن پرانی تاریخ میں جاری کیا گیا نوٹیفکیشن کا روزنامہ قوم کی جانب سے بھانڈہ پھوڑنے پر مبینہ طور پر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے ایڈوانس انکریمنٹس کی کٹوتی روک دی۔ سیکرٹری سینڈیکیٹ ڈاکٹر ثمینہ اختر کے مطابق پرانی تاریخ 14 نومبر کے ساتھ جاری کیا گیا یہ نوٹیفکیشن انہیں 12 دن بعد 26 نومبر کو موصول ہوا جبکہ رجسٹرار آفس وی سی آفس سے چند قدم کی دوری پر واقع ہے اس وجہ سے بھی نوٹیفکیشن غیر مؤثر تصور کیا جا رہا ہے۔ یہاں قابلِ ذکر ہے کہ رجسٹرار اور سیکرٹری سینڈیکیٹ کا اپنا ایڈوانس انکریمنٹ بھی نوٹیفکیشن کے اثر میں آتا ہے۔ یونیورسٹی ایکٹ کی شق 12(3a) کے مطابق وائس چانسلر کو ایمرجنسی پاورز کے تحت کیے گئے فیصلے کی رپورٹ سات دن کے اندر پرو چانسلر اور سینڈیکیٹ اراکین کو بھیجنا ضروری ہے، جبکہ مذکورہ نوٹیفکیشن سینڈیکیٹ اراکین کو مقررہ مدت میں موصول نہ ہو سکا۔ سینڈیکیٹ کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہیں اس نوٹیفکیشن کا کوئی علم نہیں۔ ایک اور رکن نے بتایا کہ انہیں 26 نومبر تک یہ نوٹیفکیشن نہ واٹس ایپ پر ملا اور نہ ای میل پر۔ ایک تیسرے رکن کے مطابق ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے اس سے قبل بھی 43ویں سینڈیکیٹ میٹنگ کے منٹس میں مبینہ رد و بدل کروایا تھا جس کے باعث وہ میٹنگ آج تک منظور نہیں ہو سکی۔ ان کے مطابق حیران کن طور پر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے مستقل وائس چانسلر کی موجودگی میں پرو وائس چانسلر ہونے کے باوجود سینڈیکیٹ منٹس پر دستخط بھی کیے، جو قواعد کے مطابق درست نہیں۔ یاد رہے کہ چانسلر اور گورنر پنجاب ایمرجنسی پاورز کے غلط استعمال بارے بھی ہدایات جاری کر چکے ہیں اور وزارت قانون اور ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے مشورے کے بغیر ایمرجنسی پاور کا بیجا استعمال بھی غیر قانونی تصور ہو گا۔ مگر ڈاکٹر کلثوم پراچہ شارٹ لسٹ نہ ہونے، نئی وائس چانسلر کی تعیناتی کے خوف اور ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بے تحاشا انکوائریوں کا پلندہ کھلنے کے ڈر اور خوف میں مبتلا ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ 2024 میں ریٹائر ہونے والی ڈاکٹر کلثوم پراچہ کو 1.5 سال کی تنخواہوں اور مراعات کی ریکوری کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ اور اسی خوف سے وہ ملازمین کے مستقبل کو تاریک کرنے کے درپے ہیں۔ جن میں ناجائز انکوائریاں، معطلیاں اور وزارت قانون اور ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی مشاورت کے بغیر ایمرجنسی پاورز کے استعمال کے ذریعے ایڈوانس انکریمنٹس کی کٹوتیاں بھی شامل ہیں۔







