راولپنڈی میں شہریوں کو خواتین کے ذریعے جال میں پھنسا کر رقم بٹورنے والے ایک انتہائی منظم ہنی ٹریپ گروہ کا پردہ فاش ہوگیا۔ اس گروہ کی پشت پناہی میں پولیس کے افسران اور ایک سرکاری وکیل بھی ملوث پائے گئے۔
ذرائع کے مطابق تھانہ چکلالہ راولپنڈی میں اس منظم گروہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، جس میں گروہ کے سرغنہ، پولیس افسر، سابق کانسٹیبل، سرکاری وکیل اور دیگر ساتھی شامل ہیں۔ یہ مقدمہ اے ایس آئی احسان اللہ کی مدعیت میں درج ہوا، جس میں بھتہ خوری، ہراسانی، جرم میں اعانت اور دیگر سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں۔
تحقیقات کے دوران سامنے آیا کہ نوشیروان عرف نیازی، ظل شاہ، قیصر محمود، راشد علی، سب انسپکٹر اظہر محمود گوندل، سابق کانسٹیبل محسن گوندل، سرکاری وکیل ندیم سلطانی اور جعلی وکیل علی گوندل اس گروہ میں شامل تھے۔
یہ گروہ مختلف افراد کو لڑکیوں کے ذریعے ہنی ٹریپ کرکے بلیک میلنگ کے ذریعے پیسے ہتھیاتا تھا۔ جعلی شناختی کارڈز پر خواتین کی تصاویر لگا کر جھوٹے مقدمات دائر کیے جاتے تھے، اور پھر ڈی این اے اور میڈیکل رپورٹس کے ذریعے صلح کی آڑ میں بھاری رقوم وصول کی جاتیں۔
اس گھناؤنے نیٹ ورک کا بھانڈا اس وقت پھوٹا جب دو مختلف مقدمات کی متاثرہ خواتین کے ڈی این اے نمونے آپس میں میچ کر گئے، جس سے یہ واضح ہوا کہ یا تو یہ جڑواں بہنیں ہیں یا ایک ہی خاتون نے نام تبدیل کر کے مقدمات کروائے ہیں۔
مزید تحقیقات سے معلوم ہوا کہ گروہ کے سرغنہ کا پولیس اور عدالتی افسران سے مسلسل رابطہ تھا، جنہیں مالی فائدے کے بدلے مقدمات درج کرانے اور عدالتوں میں سہولت کاری کا کردار سونپا گیا تھا۔
پولیس نے تمام ملوث افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، جب کہ کئی مرکزی کرداروں کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔
