ترجمان محکمہ زراعت کے مطابق خوابیدگی کے دوران آم کے باغات کو نقصان دہ کیڑوں سے بچانا انتہائی ضروری ہے کیونکہ خوابیدگی کے دوران نقصان دہ کیڑوں بالخصوص آم کی گدھیڑی اور تیلہ کا بروقت تدارک پھولوں کے موسم میں نقصان دہ کیڑوں کے ممکنہ حملے میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔آم کا تیلہ باغات میں سارا سال پردار حالت میں موجود رہتا ہے۔ موسم گرما میں دن کے وقت گرمی اور روشنی سے بچنے کے لئے درختوں کے تنوں اور جھنڈ میں چھپا رہتا ہے جبکہ موسم سرما میں درختوں کی کٹی پھٹی چھال اور پتوں کے نیچے پناہ لیتا ہے۔ بالغ کیڑے کثیر تعدادمیں تنوں کی چھال میں چھپ کر موسم سرما گزار لیتے ہیں۔ماہ فروری کے اوائل میں درجہ حرارت کے بڑھنے پرچھال سے دوبارہ باہر نکل آتے ہیں اور پھر یہ پھولوں کے گچھوں پر اکٹھے ہوجاتے ہیں اور وہاں رس چوس کر پھول سے پھل بننے کے عمل کو متاثر کرتے ہیں۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ خوابیدگی کے دوران آم کے چھپے ہوئے تیلہ کی تلفی کو مناسب کیڑے مار زہر کے سپرے سے ممکن بنایا جائے۔ ہاتھ والی سپرے مشین (نیپ سیک سپریئر) کے ذریعے صرف درختوں کے تنوں پر سپرے کریں۔ اس مقصد کے لئے کلوتھیانیڈن (100 ملی لٹر فی 100 لٹر پانی) یا ڈائی نوٹی فیوران (50 گرام فی 100 لٹر پانی) یا کسی اور نئی کیمیائی خصوصیات کی حامل زہرکے استعمال سے آم کے تیلے کا مناسب تدارک ممکن ہے۔خوابیدگی کے دوران اس کیڑے کے خلاف مناسب حکمت عملی سے نئے پھول نکلنے پر اور پھل بننے کے ابتدائی مراحل تک اس کیڑے کی آبادی میں واضح کمی کی جا سکتی ہے۔
