زیر زمین پانی بھی زہریلا ، میونسپل کارپوریشن کی جانب سے کاشتکاروں سے مال وصولی کا انکشاف، شہریوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ
ضلع کی 40 فیصد آبادی مضر صحت سبزیاں استعمال کرنے پر مجبور ، پیٹ،ہیضہ،ٹائیفائیڈ بخار، ہپاٹائٹس تیزی سے پھیل رہا
خانیوال (سپیشل رپورٹر) سیوریج کے گندے پانی سے سبزیوں کی بڑے پیمانے پر پیداوار جاری، محکمہ فوڈز سمیت دیگر متعلقہ حکام نے مبینہ طور پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر لی خانیوال مرضی پورہ نزد گرین ٹاؤن کے علاقوں میں سینکڑوں ایکڑ پر سیوریج کے گندے پانی سے سبزیاں اگائی جانے لگی ہیں خانیوال کی 40 فیصد آبادی سیوریج کے گندے پانی سے تیار کی جانے والی سبزیاں کھانے پر مجبور،جبکہ میونسپل کمیٹی خانیوال کی جانب سے سبزیاں کاشت کرنے والے کاشتکاروں کو گندے پانی کی سپلائی پر مبینہ طور پر معاوضہ بھی وصول کئے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے جس کے باعث بلا خوف و خطر شہر کا سارا گندا پانی فضلوں کو لگایا جارہا ہے شہری پیٹ کے موذی امراض کا شکار ہونے لگے ہیں اس حوالہ سے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گندے پانی سے تیار کی جانے والی سبزیوں کے استعمال سے پیٹ،ہیضہ،ٹائیفائیڈ بخار،اور ہپاٹائٹس کی امراض تیزی سے پھیل رہی ہے شہریوں نے ضلعی انتظامیہ سے گندے پانی سے تیار کی گئی سبزیوں کو تلف کرنے کا مطالبہ کیا تفصیلات کے مطابق خانیوال مرضی پورہ نزد گرین ٹاؤن کے علاقوں میں سیوریج کے گندے پانی سے گوبھی، شلجم، گاجر، مولی اور پالک کی کاشت سب سے زیادہ ہو رہی ہے سیوریج کے گندے پانی سے سبزی کی پیداوار کو بڑھایا جارہا ہےمگر دوسری جانب ماہرین کے مطابق سیوریج کے پانی سے سبزیوں کی کاشت خطرناک بیماریوں کا باعث بن رہی ہیں ضلعی انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے نا صرف سبزیاں مضر صحت کاشت ہو رہی ہیں بلکہ زیر زمین پانی بھی زہریلا ہوتا جا رہا ہے۔شہریوں کے مطابق سیوریج کے اس گندے پانی سے کاشت ہونے والی فصلوں سے پھیلنے والی بیماریوں کو روکنے کے لئے ٹھوس حکمت عملی اختیار کرنا ہو گی۔شہریوں کی بڑی تعداد نے اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔