بہاولپور ( ڈسٹرکٹ رپورٹر)ریلوے خانیوال سیکشن میں شیشم کے قیمتی درختوں کی پراسرار کٹائی اور مبینہ غیر قانونی فروخت نے پورے ملتان ڈویژن میں ہلچل مچا دی ہے۔ انکشاف ہوا ہے کہ ریلوے کے انسپکٹر آف ورکس محمد جہانگیر—جن کی ریٹائرمنٹ میں محض چند یوم باقی ہیں پر الزام ہے کہ انہوں نے “جاتے جاتے آخری وار” کرتے ہوئے سرکاری اراضی سے قیمتی درخت رات کے وقت کٹوا کر نجی افراد کو فروخت کر دیئے۔ شہری کاشف رضا ہاشمی نے اعلیٰ حکام کو جمع کرائی گئی تحریری درخواست میں الزام عائد کیا ہےکہ شیشم کے بڑے بڑے درخت جن کی قیمت مارکیٹ میں لاکھوں روپے فی درخت تک بتائی جاتی ہےکو ایک مبینہ “نایب قاصد” کی مدد سے کاٹے گیے اور آٹو رکشہ پر لوڈ کیا گیا اور بغیر کسی اجازت نامے کے پرائیویٹ افراد کو فروخت کر کے منتقل کرائے گئے ۔درخواست گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس پورے عمل کی ویڈیوز، تصاویر بھی متعلقہ افسران کو بھجوائی گئی ہیںجن میں واضح طور پر سرکاری اراضی پر ہونے والی سرگرمی دیکھی جا سکتی ہے۔ریلوے ذرائع کے مطابق وجیلنس ٹیم کے ممبر اشفاق گجر نے موقع پر انکوائری کی ،درختوں کی باقیات اور نشانات کا جائزہ بھی لیا، مگر تاحال کوئی حتمی کارروائی سامنے نہیں آئی۔ محمد جہانگیر کے خلاف پہلے ہی ہیڈکوارٹر اور سی ای او آفس میں مختلف نوعیت کی انکوائریاں زیرِ سماعت ہیں۔اس معاملے پر انسپکٹر آف ورکس محمد جہانگیر کا مؤقف جاننے کے لیے رابطہ کیا تو انہوں نے کسی بھی قسم کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔ریلوے کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ معاملہ حساس نوعیت کا ہے، شواہد کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور “کوئی بھی فرد قانون سے بالاتر نہیں۔






