ضلع بھرمیں 300 کے لگ بھگ ڈاکٹرز حضرات نے خود ساختہ ادویات تجویز کر کے شہریوں کو جعلی ادویات فروخت کرنے پر زور دینے لگے
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی مبینہ ملی بھگت کے باعث غلط اور جعلی ادویات کا استعمال، مریض مزید پیچیدہ امراض میں مبتلا ،فروخت نہ رک سکی
خانیوال (ڈسٹرکٹ رپورٹر) جعلی اورمہنگی ادویہ دھڑلے سے فروخت، کینسر، کالا یرقان، بلڈ پریشر، فالج، شوگر، ہیپاٹائٹس، سمیت دیگر ٹیبلیٹ غریب شہریوں کی پہنچ سے دور ہو گئی، سرکاری ہسپتالوں سے چوری شدہ ادویات کی کھلے عام مارکیٹوں میں فروخت کا انکشاف، ضلع خانیوال میں 300 کے لگ بھگ ڈاکٹرز حضرات نے خود ساختہ ادویات تجویز کر کے شہریوں کو جعلی ادویات فروخت کرنے پر زور دینے لگے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی مبینہ ملی بھگ کے باعث غلط اور جعلی ادویات کا استعمال سینکڑوں سے ہزاروں ادویات مارکیٹ میں اتار ی گئی، جبکہ ان جعلی ادویات کے استعمال سے مریض مزید پیچیدہ امراض میں مبتلا ہو گئے۔ضلعی کے دعوؤں کے برعکس مارکیٹ میں ادویات کی بلیک مارکیٹنگ اور جعلی ادویات کی فروخت نہ روک سکی، خاص طو رپر کینسر کی ادویات تو بہت ہی مہنگے داموں فروخت کی جارہی ہے اندازے کے مطابق کینسر کے علاج میں استعمال ہونے والی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ سانس کی بیماری میں مبتلا افراد آندھیوں اور خراب موسم میں 100 روپے والی دوائی 400 روپے خریدنے پر مجبور ہیں،اینٹی الرجی ٹیبلٹ بھی مارکیٹ میں منہ مانگی داموں فروخت، محکمہ صحت کے حکام کی ملی بھگت سے میڈیسن بنانے والی چند کمپنیاں غریب عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہے، دیکھنا ہے کہ نگرانی حکومت صورتحال میں بہتری کیلئے جعلی اور بلیک ادویات کو مارکیٹ میں فروخت ہو رہی ہے ۔