وفاقی وزیر اور وزیر اعظم شہباز شریف کے سیاسی مشیر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ حکومت 27ویں آئینی ترمیم اور نئے صوبوں کے قیام کے معاملے پر کسی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے امیدوار پر کسی قسم کا اعتراض نہیں کیا، کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے ہیں اور الیکشن 9 ستمبر کو ہوگا، فیصلہ معزز ایوان کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ میثاقِ استحکامِ پاکستان ہی ملک کے سیاسی و معاشی استحکام کا راستہ ہے، جس پر تمام اداروں کو بیٹھ کر بات کرنی چاہیے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اسی تناظر میں یومِ آزادی پر یہ تجویز دی۔
رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ جب تک تمام فریقین مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھیں گے، مسائل کا حل ممکن نہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ میثاقِ استحکام پر بات مکمل ہو کر نتیجہ خیز انجام تک پہنچنی چاہیے۔
سہیل وڑائچ کے برسلز میں موجود ہونے اور آرمی چیف کے دورے سے متعلق سوال پر رانا ثنااللہ نے کہا کہ انہوں نے کالم لکھا، جس پر غیر ضروری تجزیے اور تبصرے کیے گئے، حالانکہ عدالتی فیصلوں اور گرفتاریوں کا مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ عدالتیں خودمختار ہیں، اگر پی ٹی آئی کو ریلیف ملتا ہے یا فیصلہ خلاف آتا ہے تو تنقید آئینی دائرے میں رہ کر ہونی چاہیے۔
پی ٹی آئی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی ذمہ داری لی جاتی تو معاملات اتنے خراب نہ ہوتے۔ گھیراؤ جلاؤ کے واقعات کے بعد یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ ذمہ دار کون ہے؟ خود ہی ماحول بنایا گیا۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ حکومت کسی کو بائی پاس کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی اور نہ ایسا ہونے دے گی، میثاق استحکام کی بات جب بھی ہوگی، سب کے سامنے ہوگی۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ عمران خان نے جیل میں اچھا وقت گزارا، انہیں اگر دو اے سی اور پی سی ہوٹل سے کھانے کی سہولت دی جائے تب بھی ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔
