حکومتی دوہرا معیار، آلودگی پر موٹر سائیکل رکشے بند، ملتان کی زہریلی کھاد فیکٹری کو کھلی چھٹی

ملتان (سٹاف رپورٹر) اشرافیہ، طاقت ور اور بااثر لوگوں کی مبینہ سہولت کار حکومت ایک طرف تو آلودگی پر کنٹرول کی آڑ میں موٹر سائیکلوں اور رکشوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ صادر کرکے لاکھوں افراد پر روزگار کے دروازے بند رہی ہے کہ یہ فضا میں آلودگی پھیلا رہے ہیں جبکہ دوسری طرف ملتان کی پاک عرب فرٹیلائزرز نامی کھاد فیکٹری سے نکلنے والی انتہائی زہریلی اور فوری موت کا باعث بننے والی گیسوں پر کارروائی کےبجائے خاموشی اختیار کرتے ہوئے مکمل سہولت کاری کر رہی ہے۔ فضا میں پھیلتا ہوا یہ زہر محکمہ تحفظ ماحولیات والوں کو بھی نظر نہیں آتا اور وہ بھی اس حوالے سے کارروائی تو درکنار نوٹس تک جاری کرنے کی بھی جرات نہیں کر رہے اور باوجود اس آگاہی کے کہ یہ کھاد فیکٹری ہر ایک گھنٹے بعد کاربن ڈائی آکسائیڈ کے علاوہ انتہائی زہریلی اور فوری موت کا باعث بننے والی نائٹرک آکسائیڈ کی اچھی خاصی مقداربھی فضا میں چھوڑ رہی ہے۔ صورتحال اتنی پریشان کن ہے کہ یہ کھاد فیکٹری جو کہ اب ملتان کی شہری حدود بلکہ بلدیہ کی حدود میں آ چکی ہے، اپنی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی پروڈکشن کا صرف 30 فیصد حصہ بیوریج فیکٹریوں کو فروخت کرتی ہے جبکہ 70 فیصد حصہ جو کہ اس کے پاس اضافی بچ جاتا ہے وہ یہ فیکٹری مسلسل اپنی چمنیوں کے ذریعے بغیر مکمل پروسیس کے فضا میں سالہا سال سے چھوڑ رہی ہے جبکہ نائٹرک آکسائیڈ تو ساری کی ساری فضا میں چھوڑ رہی ہے جو اگر انسانی پھیپھڑے میں چلی جائے تو انسان کو چند ہی سانسوں اور چند ہی لمحوں میں زندگی سے موت کی طرف دھکیل دیتی ہے۔ انتہائی توجہ طلب امر یہ ہے کہ لاہور میں ٹریفک کا ہجوم اور انڈسٹری ملتان سے کم از کم 10 گنا زیادہ ہے مگر ملتان اور لاہور کا آلودگی انڈیکس تقریبا ًبرابر رہتا ہے بلکہ اکثر اوقات ملتان کا بڑھ بھی جاتا ہے اور اس کی واحد وجہ ملتان کی بغل میں واقع پاک عرب فرٹیلائزرز فیکٹری ہے جسے محض بینک گارنٹی پر 14 ارب میں خرید کر فاطمہ گروپ گزشتہ 20 سال سے استطاعت سے کہیں زیادہ پروڈکشن لے کر ملتان کے شہریوں کی زندگی سے کھیل رہا ہے مگر نہ تو کبھی ضلعی انتظامیہ نے اس طرف توجہ دی اور نہ ہی کسی متعلقہ ادارے نے کوئی ایسا سروے بھی کروایا جس سے معلوم کیا جا سکے کہ اس فیکٹری کے زہریلے دھوئیں اور گیسز کی وجہ سے انسانی صحت، پالتو جانوروں اور فصلوں کی پیداوار پر کتنے برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اس تمام صورتحال کا سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ پاک عرب فرٹیلائزرز کے ڈائریکٹرز میں سے میاں فیصل مختار طویل عرصہ ضلع ناظم ملتان بھی رہ چکے ہیں اور ملتان کی ترقی کے بڑے دعوے دار ہیں مگر دو دہائیوں سے ملتان کے شہریوں کو اذیت ناک آلودگی کا جو مسلسل تحفہ وہ دے رہے ہیں اس پر لب کشائی تو درکنار باقاعدہ اس شہر کے عوام کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں