ایک نئی طبی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ حمل کے دوران خواتین کا زائد وزن نومولود بچوں میں انفیکشن کے خطرات میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔
بی ایم جے میڈیسن میں شائع ہونے والی رپورٹ میں 2007 سے 2011 کے درمیان برطانیہ میں پیدا ہونے والے 9,540 بچوں کا ڈیٹا تجزیے میں شامل کیا گیا۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ وہ خواتین جن کا حمل کے ابتدائی تین ماہ میں باڈی ماس انڈیکس (BMI) 35 یا اس سے زائد تھا، ان کے بچوں کو بچپن میں انفیکشن کی وجہ سے اسپتال داخل ہونے کے امکانات زیادہ تھے۔
سڈریپ نامی بین الاقوامی ادارے کی رپورٹ کے مطابق، جن ماؤں کو گریڈ 2 یا گریڈ 3 موٹاپے کا سامنا تھا، ان کے بچوں میں 15 سال کی عمر تک مختلف انفیکشنز کے باعث اسپتال جانے کا خطرہ نمایاں طور پر زیادہ رہا۔
اسی سلسلے میں نیچر نامی سائنسی جریدے میں شائع ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ موٹاپے کا شکار خواتین کے بچوں میں زندگی کے ابتدائی برسوں میں جلد، کان اور سانس کی نالی سے متعلق انفیکشنز زیادہ دیکھنے میں آتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس کی دو بڑی وجوہات ہیں
حاملہ خواتین جنہیں موٹاپا ہوتا ہے، ان کے جسم میں مسلسل سوزش کی کیفیت رہتی ہے جو مدافعتی نظام کو متاثر کرتی ہے، اور یہی اثر بچے میں بھی منتقل ہو سکتا ہے۔
سوزش کے حامل غذائی اجزاء ناف کے ذریعے بچے تک پہنچ کر اس کے مدافعتی نظام کو کمزور بنا سکتے ہیں، جس کے باعث وہ انفیکشنز کا آسان شکار بن جاتا ہے۔
