واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان تاریخی امن معاہدہ طے پا گیا ہے، جو مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔
صدر ٹرمپ کے مطابق معاہدے کے تحت تمام یرغمالیوں کی جلد رہائی ممکن بنائی جائے گی اور دونوں فریقوں کے ساتھ منصفانہ سلوک یقینی بنایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق، حماس اور اسرائیل کے مابین طے پانے والے اس تاریخی معاہدے میں مستقل جنگ بندی، قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ، غزہ کی تعمیر نو اور انسانی و تجارتی امداد کی فراہمی جیسے اہم نکات شامل ہیں۔
اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس معاہدے کو اپنی “قومی اور اخلاقی کامیابی” قرار دیتے ہوئے امریکی صدر کا شکریہ ادا کیا، جبکہ حماس نے ضامن ممالک — امریکا، ترکیہ، قطر اور مصر — سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو معاہدے کی تمام شرائط پر مکمل عملدرآمد کا پابند بنایا جائے۔
حماس کے ترجمان کے مطابق جب تک فریقین ایمانداری سے شرائط پر قائم نہیں رہتے، حقیقی امن ممکن نہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق معاہدے کے پہلے مرحلے میں ہفتے یا اتوار سے اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کا آغاز متوقع ہے، تاہم صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ عمل پیر سے شروع ہونے کا امکان ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے اس معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ قیدیوں کا تبادلہ عزت و احترام کے ساتھ ہونا چاہیے اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ نہیں آنی چاہیے۔
واضح رہے کہ یہ معاہدہ مصر کے شہر شرم الشیخ میں امریکا، ترکیہ، قطر اور مصر کی مشترکہ سرپرستی میں طے پایا، جسے عالمی برادری نے ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا ہے۔







