ملتان(واثق رؤف)نیشنل ہائی ویز ساؤتھ پنجاب میں دو ماہ سے زائد عرصہ سے جنرل منیجر مینٹینس اور دو ماہ کے قریب چیئرمین این ایچ اےکے خالی عہدہ کے بعد روڈز نیٹ ورکس کی حالت انتہائی ناگفتہ ہو کررہ گئی ہے۔کاغذی کارروائی میں روٹین مینٹینس پر کروڑوں روپے ماہانہ خرچ ہورہے ہیں عملی طور پر روڈز اور شولڈرز کی حالت قابل رحم ہوچکی ہے روڈز نیٹ ورکس ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہورہا ہے۔1122اور موٹروے پولیس کی جانب سے حادثات کی تدارک کے لئے روڈز نیٹ ورک درستگی کی نشاندہی اور حادثات وجوہات کی رپورٹس پر چیک اینڈ بیلنس باقی نہیں رہا۔نئے تعینات ہونے والے چیئرمین قومی شاہرات کو روڈز نیٹ ورکس کی بہتری اور این ایچ اے کے لوگو فرینڈلی ہائی ویزکی ساکھ بحالی کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے پڑیں گے۔بتایاجاتا ہے کہ گذشتہ دو ماہ سے ذائد عرصہ سے این ایچ اے ساؤتھ پنجاب میں روڈز نیٹ ورکس پر حادثات کی شرح میں50فیصد سے بھی زائد اضافہ ہوگیا ہے جس کی وجہ ملک بھر میں سب سے بڑا روڈ نیٹ ورکس رکھنے والے ریجن جنوبی پنجاب کے لئے جی ایم جیسی انتظامی اور بڑی نگرانی کی پوسٹ پر عدم تعیناتی کو قرار دیا جارہا ہے۔ذرائع کے مطابق28ستمبر کو جی ایم جنوبی پنجاب اس وقت اپنی مدت ملازمت مکمل ہونے پر ریٹائرڈ ہوگئے جب رواں سال کے مسلسل اور طوفانی موسم برسات نے ملک بھر میں روڈ انفراسٹرکچر کو زبردست نقصان پہنچایا اس نقصان کی فوری مرمت اور دیکھ بھال کےلئےجی ایمکی تعیناتی انتہائی اہم تھی جس سے یکسرنظرانداز کردیا گیا سابق جی ایم علی رضاکی ریٹائرمنٹ کے بعد7 امیدوار جی ایم جنوبی پنجاب کی پرکشش سیٹ کےحصول کےلئےمیدان میں آگئےتھے۔لیکن اس وقت کہ چیئرمین27روز سےزائد گزر جانے کے باوجود جنرل منیجر پنجاب سائوتھ کی تعیناتی کا فیصلہ نہیں کر سکےتھے۔کوئی امیدوار چیئرمین کوتوکوئی ممبر سنٹرل زون کوپسندنہیں تھاجی ایم پنجاب سائوتھ کی اہم پوسٹ خالی ہونے کی وجہ سے اتھارٹی کے امور بری طرح متاثر ہو رہے تھے نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کی طرف سے اہم نوعیت کی متعدد رپورٹس،لیگل معاملات،ضروری مینٹینس ورک کی ادائیگیوں سمیت مختلف امور مسلسل التواء کا شکار تھے اور اب تک ہیں۔دوسری جانب7امیدواروں کے درمیان جی ایم کی سیٹ پر تعیناتی کے لئے سیاسی ،سماجی تمام تر ذرائع استعمال کئےجاتے رہےقبل اس کے کہ چیئرمین این ایچ اے جی ایم ساؤتھ پنجاب کی تعیناتی کاکوئی فیصلہ کرتے کہ5نومبر کو انہیں خود کو بھی ان کے عہدے سےفارغ کردیاگیا۔جس کے بعد جی ایم تعیناتی کا معاملہ مزید التواء کا شکار ہوگیااب جبکہ27نومبر کو کیپٹن ریٹائرڈ اسداللہ خان کو چیئرمین، این ایچ اے تعینات کردیا گیا ہے تو جنوبی پنجاب کے روڈز نیٹ ورکس پر حادثات کی شرح میں50فیصد تک اضافہ ہوچکا ہےسابق جی ایم کی ریٹائرمنٹ سے ایک ماہ قبل ہی متعدد افسران بطور جی ایم پنجاب سائوتھ تعیناتی کے لئے سرگرم ہوگئے تھےجس کے لئے مزکورہ افسران نہ صرف سیاسی اثر رسوخ استعمال کر رہے ہیں بلکہ محکمہ کے اندر اہم پوسٹوں پر تعینات اور چیئرمین این ایچ اے کے قریب موجود اپنے ہم خیال آفسرز،کنٹریکٹرز کے ذریعے بھی اپنی تعیناتی کی راہ ہموار کرنے کے لئے سرگرم عمل تھےسابق چیئرمین این ایچ اے کے ہوتے ہوئے جی ایم کی تعیناتی کی اس کشتی میں گریڈ18کےآفیسرمحمدعمران جو کہ پہلے ہی گریڈ19کی سیٹ پر ڈائریکٹر سنٹرل زون تعینات ہیں کےبارےکہاجارہاتھاکہ ہیڈ کوارٹر میں انکی مضبوط لابی موجود ہے ان کی گریڈ19کی ڈی پی سی کلیئر نہیں ہو سکی۔اس وقت وہ سب سے مضبوط امیدوار ہیں تاہم چیئرمین این ایچ اے ان کے حق میں نہیں تھے۔گریڈ20کے آفیسر طارق موسی میمن حال تعینات جی ایم کیریک ٹرینچ ٹو راجن پور کشمور کو بھی مضبوط امیدوار قرار دیا جارہاتھا۔ایک اوراہم امیدوارگریڈ19ٹائم سکیل20کےآفیسرخاور وقار جو اس وقت ملتان سکھر موٹروے کے بھونگ جبکہ ملتان فیصل آباد کےٹاٹے پورانٹرچینج پر بطور پراجیکٹ ڈائریکٹر فرائض سرانجام دے رہے ہیں بھی امیدوار تھے۔این ایچ اے میں اثر رسوخ رکھنے والے کنٹریکٹر عامر قریشی گریڈ19کےجزوی آفیسر منیرورائچ جن کی گریڈ19کی ڈی پی سی تو کلیئر ہوگئی ہےتاہم نوٹیفکیشن ہوناباقی ہےمذکورہ آفیسر کوانہوں نےتین سال قبل اپنے گلگت شندور پراجیکٹ پر جی ایم تعینات کروایا تھاانہیں وہاں سے تبادلہ کروا کر جی ایم ملتان سکھر موٹروے(ایم5)لگوانا چاہتے ہیں اور جی ایم5 کاشف نواز کو جی ایم ساؤتھ پنجاب تعینات کروانے کے خواہشمند تھے۔تاکہ چند ماہ بعد جیسے ہی منیر ورائچ کاکیریک پراجیکٹ کا سیکشن جس کا ٹھیکہ انہوں نے حاصل کیا ہے کام شروع ہو تو وہ منیر وڑائچ کاجی ایم جنوبی پنجاب تبادلہ کروالیں۔اس مقصد کے حصول کےلئے بھی زبردست لابنگ کی جارہی تھی۔کراچی میں ڈائریکٹر مینٹینس کی سیٹ پر تعینات گریڈ19کے آفیسر قدوس شیخ بھی جی ایم ساؤتھ پنجاب کی پرکشش سیٹ پر تعیناتی کی کوشش میں تھے۔اسطرح گریڈ19ملتان لودھراں پراجیکٹ کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ظفرچانڈیو جن کی ریٹائرمنٹ میں6ماہ سے کم عرصہ رہ گیا ہےاور ان کے پاس ساؤتھ پنجاب میں ڈائریکٹر سمیت مختلف عہدوں پر کام کرنے کا ماضی کا وسیع تجربہ بھی ہے ریٹائرمنٹ سے قبل جی ایم تعیناتی کے خواہشمند تھے تاہم ممبر سنٹرل زون افتخار ساجد ان کی تعیناتی کے حق میں نہیں تھے ایک اور گریڈ18کے امیدوار مجاہد رضاکالرو جو پہلے ہی گریڈ19کی سیٹ پرڈائریکٹر مینٹینس ساؤتھ پنجاب فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔اتھارٹی میں جن کی بابت مشہور ہے کہ اپنی جائز ناجائز تعیناتی کے لئے ملتان کےگیلانی خاندان کا خوب استعمال کرتے ہیں بھی جی ایم تعیناتی کی ڈور میں شامل تھے۔بتایا جاتا ہے کہ سابق چیئرمین این ایچ اے انکی کارکردگی سے سخت نالاں تھےانکی ڈائریکٹر مینٹینس کی موجودہ سیٹ بھی گیلانی خاندان کی مرہون منت ہے چیئرمین این ایچ اے انہیں یہاں سے تبادلہ کرنے کے خواہشمند ہی رہ گئے۔بتایاجاتا ہے کہ جی ایم نہ ہونے کی وجہ سے این ایچ اے کا سب سے بڑا ریجن جنوبی پنجاب اس وقت عضو معطل بن کر رہ گیا ہےساؤتھ پنجاب ریجن جوکہ تین سیکشنوں این5صادق آباد،رحیم یارخان،خان بیلہ،ترنڈہ محمدپناہ،چنی گوٹھ،احمدپورشرقیہ،بہاولپور،لودھراں،بستی ملوک،ملتان،قادرپوراں،خانیوال،میاں چنوں،چیچہ وطنی،ہڑپہ،ساہیوال،اوکاڑہ،این5ڈیرہ اسماعیل خان،کشمور،روجھان،راجن پور،جام پور،فاضل پور،ڈیرہ غازیخان،تونسہ،رمک،این70ملتان،مظفرگڑھ،غازی گھاٹ،سخی سرور،فورٹ منرو،بواٹہ پر مشتمل ہے کی حالت یہ ہے کہ کاغذی طور پر روٹین مینٹینس کے کام زور شور سے جاری ہیں جبکہ عملی طور پر روڈز اور شولڈرز تباہ ہوچکے ہیں اس صورتحال پرسیاسی سماجی دیگر حلقوں نے نئے تعینات ہونےوالےچیئرمین این ایچ اے کیپٹن ریٹائرڈاسد اللہ سمیت دیگر ذمہ داران سے جی ایم کی فوری تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔

این5ملتان تا چیچہ وطنی روڈ پر رواں سال موسم برسات میں متاثر ہونے والے شولڈرز جو تاحال مرمت کے منتظر ہیں اور حادثات کا باعث بن رہے ہیں،موٹرسائیکل والوں کیلئے حکم ہے کہ پیلی لائن کے اندر سفر کریں، سوال یہ ہے کہ کیاان موت کے کنوئوں کے اندرموٹرسائیکل چلائی جاسکتی ہے۔







