بندبوسن (نامہ نگار)جھوک وینس میں حکیم کی نازیبا ویڈیوز وائرل ہونے کا معاملہ، پولیس خامو ش ہوکربیٹھ گئی۔ایس ایچ او الپہ کےمطابق تلاش جار ی ہے۔دوسری جانب سی سی ڈی بھی تلاش میں ناکام ہوکررہ گئی۔انصاف کی منتظر متاثرہ خواتین قانون کی راہ تکنے لگیں۔تفصیلات کے مطابق بند بوسن کے علاقہ جھوک وینس میں حکیم طارق اور بیٹے اویس اور طلحہ کی جانب سے نازیبا ویڈیو بنا کر مریض عورتوں کو بلیک میلنگ کرنے پر پولیس نے مقدمہ تو درج کر لیا مگر کارروائی کا آغاز نہ ہو سکا۔نازیبا ویڈیوز وائرل ہونے کا معاملہ کئی دنوں سے لٹکاہواہے۔ پولیس تاحال ملزمان کو تلاش نہ کر سکی۔جرائم ختم کرنے والی سی سی ڈی بھی حکیم اور اسکے بیٹوں کو پکڑنے میں تاحال ناکام رہی ہے۔مقامی لوگوں کو کہنا کہ پولیس فوری طور پر حکیم طارق اور اسکے بیٹوں اویس اور طلحہ کو فوری گرفتار کرے اور گولیاں مارنے کے بعد جھوک وینس بس سٹینڈ چوک پر لٹکایا جائے تاکہ دوسرے لوگ ان سے سبق سیکھیں۔تھانہ الپہ کا علاقہ کم ہونے کے باوجود بھی پولیس الپہ جرائم پر قابو پانے میں ناکام ہے۔ ایس ایچ او الپہ میرٹ پر کارروائی کریں ورنہ استعفیٰ دے دیں۔شہریوں کےمطابق سوال پیدا ہوتا ہے کہ پولیس الپہ آخر کر کیا رہی ہے۔ سی او سٹاف ٹیمیں سی سی ڈی کا ایک بڑا نیٹ ورک اور پی او ٹیم کے باوجود بھی ایسے سنگین معاملات منظر عام پر آخر کیوں ہیں۔
