بہاولپور (کرائم سیل)جنوبی پنجاب کے بدنام ترین ہول سیل منشیات ڈیلرز راشد بَبّا، امجد عباسی، اَجی چَنڑ بالا گودی والا جبکہ خیرپور ٹامیوالی کے جنید شاہ اور علی شاہ ابھی تک پولیس اور سی سی ڈی کی گرفت سے دور ہیں۔ اطلاعات کے مطابق سی سی ڈی کی خصوصی ٹیم جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ان ملزمان کو گرفتار کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔اسی طرح اَجی چنڑ اور اسکے بھائیوں کو منشیات سپلائی کرنے والا بڑا ڈیلر متیّن بھی مبینہ طور پر دبئی سے منشیات کا پورا نیٹ ورک چلا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ تمام بڑے منشیات فروش سی سی ڈی کے آپریشن سے قبل ہی اپنے گھروں کو تالے لگا کر غائب ہو گئے تھے۔باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ امجد عباسی علاقہ غیر کے منشیات فروشوں سے آئس خرید کر اپنے کارندوں کے ذریعے بہاولپور شہر میں سپلائی کرتا ہے، جبکہ راشد بَبّا قافی عرصے سے راہ فرار اختیار کیے ہوئے ہے۔ اطلاعات کے مطابق وہ ملتان میں سکونت اختیار کر کے بظاہر کاروں کا شوروم چلا رہا ہے، مگر پسِ پردہ بہاولپور میں سرفراز عرف شرفوں کے ذریعے منشیات کی سپلائی جاری رکھے ہوئے ہے۔اسی طرح جنید شاہ اور اس کا بھائی علی شاہ، دونوں مل کر بہاولپور شہر میں نورپور کے رہائشی جمشید عرف وچھے شاہ کے ساتھ مل کر منشیات فروشی کا مضبوط نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جب تک سی سی ڈی ان بڑے منشیات فروشوں کے خلاف مؤثر کارروائی نہیں کرے گی، تب تک بہاولپور کو منشیات کے اس گھناؤنے کاروبار سے نجات نہیں مل سکے گی۔ کیونکہ چھوٹے ڈیلروں کی گرفتاری کے بعد یہی بڑے ڈیلر نئے افراد کو تیار کر کے انہیں منشیات فروشی پر لگا دیتے ہیں، اور نئے ڈیلر لمبے عرصے تک پولیس کے ریکارڈ میں بھی سامنے نہیں آتے۔بہاولپور کی موجودہ صورتحال واضح کرتی ہے کہ منشیات فروشوں کے ڈیرے تو بند ہیں، مگر ابھی تک کسی بڑے اور نامور منشیات ڈیلر کو نہ پولیس اور نہ ہی سی سی ڈی گرفتار کرنے میں کامیاب ہو سکی ہے۔ان منشیات فروشوں کی گرفتاری کے حوالے سے جب سی سی ڈی بہاولپور کے پی آر او سے تفصیلات جاننے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔







