آج کی تاریخ

ریلوے ملتان: جعلی ٹکٹ سکینڈل کے بعد نیا فراڈ، کرایہ ہڑپ، ایس ٹی ای کنڈیکٹر گارڈ گرفتار-ریلوے ملتان: جعلی ٹکٹ سکینڈل کے بعد نیا فراڈ، کرایہ ہڑپ، ایس ٹی ای کنڈیکٹر گارڈ گرفتار-ایمرسن: وزیٹنگ فیکلٹی بھرتی میں میرٹ کشی، ڈاکٹر رمضان کا چہیتا اسسٹنٹ پروفیسر اصل کردار-ایمرسن: وزیٹنگ فیکلٹی بھرتی میں میرٹ کشی، ڈاکٹر رمضان کا چہیتا اسسٹنٹ پروفیسر اصل کردار-جنسی سکینڈل: ڈاکٹر رمضان جانوروں کی فحش ویڈیوز کے بھی شوقین، وزیراعلی کمیشن میں باورچی کا بیان ریکارڈ-جنسی سکینڈل: ڈاکٹر رمضان جانوروں کی فحش ویڈیوز کے بھی شوقین، وزیراعلی کمیشن میں باورچی کا بیان ریکارڈ-قومی ٹیم پر بے جا تنقید بند کریں اور انہیں سپورٹ کریں، چیئرمین پی سی بی محسن نقوی-قومی ٹیم پر بے جا تنقید بند کریں اور انہیں سپورٹ کریں، چیئرمین پی سی بی محسن نقوی-مریم نواز کا ورلڈ ایکسپو 2025 کا دورہ، پاکستانی پویلین میں پرتپاک استقبال-مریم نواز کا ورلڈ ایکسپو 2025 کا دورہ، پاکستانی پویلین میں پرتپاک استقبال

تازہ ترین

جنسی سکینڈل: ڈاکٹر رمضان جانوروں کی فحش ویڈیوز کے بھی شوقین، وزیراعلی کمیشن میں باورچی کا بیان ریکارڈ

ملتان (سٹاف رپورٹر) روزنامہ قوم کی کوششیں بار آور ثابت ہوئیں اور اپنے ہی باورچی کے ساتھ مسلسل دو سال تک بدفعلی کا الزام ثابت ہونے کے بعد اپنے عہدے سے علیحدہ ہونے والے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد رمضان کے خلاف وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر ہنگامی بنیادوں پر شروع کی گئی انکوائری کے لیے قائم مقام چیف سیکرٹری پنجاب احمد رضا سرور گزشتہ روز لاہور سے خصوصی طور پر ملتان آئے اور انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی طرف سے قائم کردہ انکوائری کمیشن کی سربراہی کی۔ اس انکوائری کمیشن میںایڈیشنل چیف سیکرٹری جنوبی پنجاب فوادہاشم ربانی ، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ عبدالکریم، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کمیشن، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، ایس ایس پی سپیشل برانچ نے شرکت کی جبکہ ایس پی گلگشت سیف اللہ نے انکوائری کمیٹی کی معاونت کی۔ ایمرسن یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر رمضان کی مسلسل دو سال تک جنسی ہراسمنٹ کا شکار ان کے وائس چانسلر ہاؤس کے سرکاری باورچی اعجاز حسین کمشنر آفس ملتان کے کمیٹی روم میں انکوائری کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور انہوں نے زار و قطار روتے ہوئے مسلسل دو سال تک وائس چانسلر کی طرف سے اپنے اوپر ڈھائے جانے والے جنسی ظلم بارے انکوائری کمیشن کو آگاہ کیا۔ دو گھنٹے سے زائد مسلسل جاری رہنے والی اس انکوائری میں شامل تمام ممبران نے اعجاز حسین سے متعدد سوالات کئے۔ اعجاز حسین نے بتایا کہ ایمرسن یونیورسٹی ملتان میں باورچی کے لیے اشتہار شائع ہوا تو چونکہ اس کے پاس پروفیشنل شیف کا ڈپلومہ تھا اس لیے اس نے درخواست دی تو اس کی سلیکشن ہو گئی اور اسے بوائز ہاسٹل کا باورچی بنا دیا گیا اس دوران وی سی ہاؤس کے باورچی الطاف اچانک نامعلوم وجوہات کی بنا پر یک دم نوکری چھوڑ گئے اور وائس چانسلر کی طرف سے باوجود بار بار کوشش کے وہ واپس ڈیوٹی پر نہ آیا تو مجھے وی سی ہاؤس میں باورچی کی ذمہ داریاں سونپ دی گئیں اور وائس چانسلر ہاؤس سے ملحقہ رہائش گاہ بھی مجھے دے دی گئی جس میں میں نے اپنی اہلیہ اور چار بیٹیوں کے ہمراہ رہائش اختیار کر لی۔ ڈاکٹر رمضان آہستہ آہستہ میرے ساتھ فری ہونے لگے اور پھر اپنے جسم پر مجھ سے تیل کی مالش کروانا اپنی روزانہ کی روٹین بنا لی۔ اس دوران انہوں نے فحش کلامی شروع کر دی اور بہت ہی گندی باتیں کیا کرتے تھے جبکہ ان کا موضوع عورت اور جنسی ملاپ ہی ہوتا تھا۔ پہلے وہ مجھے کہتے رہے کہ باہر سے میرے لیے عورتیں لے کر آیا کرو انہوں نے مجھ سے اپنے مخصوص اعضاکی مالش شروع کروا دی اور اس مقصد کے لیے مجھے پانچ ہزار روپیہ دیا تو میں ان کے کہنے پر قلعہ کہنہ سے ان کے لیے سانڈے اور بچھو کا تیل لے کر ایا۔ اس دوران انہوں نے مجھ سے فحش ویڈیوز جو زیادہ تر درندوں اور جانوروں کی ہوتی تھیں میرے موبائل سے ڈاؤن لوڈ کروا کر دیکھنا شروع کر دیں۔ پھر ایک مرتبہ مجھے 10 ہزار روپیہ دے کر کہا کہ باہر سے کوئی لڑکی لے کر آؤ جو رات میرے ساتھ بھی اسی ہاؤس میں رہے مگر تھوڑی دیر بعد مجھے روک دیا۔ پھر انہوں نے میرے ساتھ بد فعلی شروع کر دی اور میں نوکری جانے کے خوف سے خاموش رہا۔ ان کا یہ ظلم بڑھنے لگا اور وہ ہفتے میں دو مرتبہ یہی عمل میرے ساتھ دہراتے رہے۔ وائس چانسلر ہاؤس میں وہ اکیلے رہتے تھے اور رات کے وقت آٹھ سے 11 بجے تک ایمرسن یونیورسٹی کی فیکلٹی ممبران خواتین بھی آیا کرتی تھیں اور وہ رات آٹھ سے 11 بجے تک وی سی ہاؤس میں موجود رہتی تھیں۔ باورچی اعجاز حسین سے انکوائری کمیشن نے سوال کیا کہ وہ دو سال خاموش کیوں رہا اور ظلم کیوں سہتا رہا تو پھر اچانک اسے ویڈیو بنانے اور آواز اٹھانے کی ضرورت کیوں پیش آئی تو اعجاز حسین نے بتایا کہ میرے ساتھ بد فعلی کا مسلسل ارتکاب کرنے کے بعد ڈاکٹر رمضان نے میری بیوی پر ڈورے ڈالنے کی کوشش کی مگر میری بیوی نے وی سی ہاؤس جانا چھوڑ دیا جس پر ڈاکٹر رمضان نے میری چار بیٹیوں میں سے سب سے بڑی بیٹی جس کی عمر 13 سال ہے کے حوالے سے مجھے کہا کہ اس کا ذہن میری طرف بناؤ تو میرے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا اور میں نے انکار کیا جس پر وائس چانسلر نے مجھے نوکری سے نکال دیا اور میرا داخلہ یونیورسٹی میں بند کر دیا۔ میں نے ڈاکٹر رمضان کے سب سے قریبی دوست زکریا یونیورسٹی کے لودھراں کیمپس کے انچارج ڈاکٹر شبیر سے رابطہ کیا کیونکہ اس دوران میں ویڈیو فلم بنا چکا تھا مگر میں اس فلم کو سامنے نہیں لانا چاہتا تھا تاہم میں نے ڈاکٹر شبیر کو فلم کے بارے میں بتا دیا اور ایک دو سیاست دانوں کو بھی بتایا جبکہ وائس چانسلر کے قریبی لوگوں کو بھی بتایا جس پر انہوں نے مجھے دوبارہ نوکری پر رکھ لیا اور چند دن کے وقفے سے پھر میری بیٹی کا مطالبہ کر دیا تو میں اپنی اہلیہ اور چار بیٹیوں کے ہمراہ روزنامہ قوم کے ملتان میں واقع دفتر اس لیے پہنچ گیا کہ وائس چانسلر کی کرپشن کی کہانیاں روزنامہ قوم میں شائع ہوتی تھی اور یونیورسٹی میں فیکلٹی ممبران اور طالب علم ان خبروں کو بہت زیادہ شیئر کرتے تھے۔ میرے علم میں یہ بات آئی کہ روزنامہ قوم والے مظلوم کا آخری حد تک ساتھ دیتے ہیں تو میں نے تمام تر صورتحال سے روزانہ قوم کے چیف ایڈیٹر کو آگاہ کیا کیونکہ یہ بات میرے علم میں تھی کہ اور کسی اخبار میں خبر لگانے کی ہمت نہیں ہے، میں نے اسٹامپ پیپر خریدا ان کے دفتر میں ویڈیو بیان ریکارڈ کروایا اور اسٹامپ پیپر پر تمام تر صورتحال کو تحریر کر کے ان کے حوالے کیا اور وائس چانسلر کی فحش فلم میں نے خود خفیہ جگہ پر موبائل فون رکھ کر بنائی تھی، یو ایس بی میں ڈال کر روزنامہ قوم کے سپرد کر دی۔ میرا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد روزنامہ قوم والوں نے میرے بچوں کو گھر بھجوا دیا اور میں محفوظ مقام پر منتقل ہو گیا۔ انکوائری کمیشن کے پوچھنے پر کہ یونیورسٹی میں وائس چانسلر سے ملنے شام اور رات کے اوقات میں اور کون کون آتا تھا؟ اعجاز حسین نے بتایا کہ فیکلٹی ممبر خواتین بھی آتی تھیں مگر میں کسی کا نام نہیں لینا چاہتا اور نہ ہی میں کسی کی عزت خراب کرنا چاہتا ہوں ،جو میرے ساتھ ظلم ہو گیا ہو گیا کسی اور کے ساتھ کیوں ہو ؟یہ کہہ کر اعجاز حسین زار و قطار رونے لگ گیا حتیٰ کہ اسے چپ کرانا مشکل ہو گیا۔ قائم مقام چیف سیکرٹری جو کہ سیکرٹری حکومت پنجاب زاہد اختر زمان کی اس لیے نمائندگی کر رہے تھے کہ زاہد اختر زمان وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کے ہمراہ جاپان کے دورے پر ہیں اور ان کی غیر موجودگی میں قائم مقام چیف سیکرٹری کے فرائض احمد رضا سرور انجام دے رہے ہیں۔ دو گھنٹے پر محیط اعجاز حسین کے بیان کو من و عن قلم بند کیا گیا اور انکوائری کمیشن کی معاونت ایس ایس پی سپیشل برانچ کے علاوہ ایمرسن یونیورسٹی کے متعلقہ علاقے کے ایس پی سیف اللہ اور ڈی ایس پی راشد قیوم نے کی۔ قائم مقام چیف سیکرٹری نے اعجاز حسین کا بیان قلمبند کرنے کے بعد اسے کہا آپ جا سکتے ہو اور ہماری طرف سے آپ آزاد ہو، آپ کو مکمل تحفظ دیا جائے گا اور ہر طرح سے آپ کی حفاظت کی جائے گی ،بس آپ اپنے بیان پر قائم رہنا اور کسی دباؤ میں آکر بیان تبدیل نہ کرنا اگر آپ کو کوئی تنگ کرے ہمیں آگاہ کرنا۔

کونسا ڈرائی فروٹ پسند؟ ڈاکٹررمضان انٹرویوزمیں ہر خاتون سےسوال کرتے

ملتان (سٹاف رپورٹر) ایمرسن یونیورسٹی میں لیکچرر شپ کے لیے انٹرویو میں شرکت کرنے والی ملتان کی ایک باعزت فیملی سے تعلق رکھنے والی خاتون نے روزنامہ قوم کو بتایا کہ دوران انٹرویو ڈاکٹر رمضان غیر متعلقہ اور فضول ترین سوال کیا کرتا تھا اور خواتین سے ایک سوال تو لازمی پوچھتا تھا کہ آپ ڈرائی فروٹ میں کیا پسند کرتی ہیں اور حیران کن طور پر انٹرویو بورڈ میں شامل دیگر ممبران انہیں چپ کروانے کی بجائے خاموش تماشائی بنے رہتے تھے۔ خاتون کاموقف تھا کہ سلیکشن بورڈ کے ممبران کا چپ رہنا ایک طرح سے مجرمانہ حرکت ہی کے زمرے میں آتا ہے۔ مذکورہ خاتون امیدوار نے بتایا کہ اس سوال کے جواب میں میرا ڈاکٹر رمضان سے پوچھنا بنتا تھا کہ کیا یہ میری ڈگری سے متعلقہ سوال ہے اور میں نے پوچھا تو ڈاکٹر رمضان نے اپنی شرمندگی کو کور کرتے ہوئے کہا، نہیں میں ماحول کو امیدوار دوست بنانےکیلئے اس طرح کے سوال کیا کرتا ہوں، آپ ناراض نہ ہوں اور یہ لیں پانی پئیں اور پھر خود ہی پانی کی بوتل میری طرف بڑھا دی۔ مذکورہ خاتون امیدوار نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے روزنامہ قوم سے یہ سوال کیا کہ مجھے آج تک اس بات کی سمجھ ہی نہیں آ سکی کہ اس طرح کے چھچھورے شخص کو وائس چانسلر کس نے اور کیسے تعینات کر دیا۔

بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے……ڈاکٹر رمضان کا نام خارج

ملتان (سٹاف رپورٹر) ایمرسن یونیورسٹی کے آفیشل واٹس ایپ گروپ سے ڈاکٹر محمد رمضان کے نام کو ہٹا دیا گیا اور وائس چانسلر کے اپنے پرسنل اسسٹنٹ شفقت عباس نے ان کا نام ہٹایا اور یہ وہی شفقت عباس ہیں جو دو دن پہلے تک ڈاکٹر رمضان کے دن رات مدح سرائی میں مصروف رہتے تھے۔ واٹس ایپ گروپ سے گزشتہ روز نام ہٹنے پر یونیورسٹی میں دن بھر فیکلٹی ممبران ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے رہے۔علاوہ ازیں ایمرسن یونیورسٹی کے فیس بک پربنائےگئے پیج پرسےبھی ڈاکٹررمضان کی تصویرہٹادی گئی ۔

ایمرسن: وزیٹنگ فیکلٹی بھرتی میں میرٹ کشی، ڈاکٹر رمضان کا چہیتا اسسٹنٹ پروفیسر اصل کردار
ڈاکٹر رمضان ہانپتے کانپتےانکوائری کمیشن پیش، باربار پانی پیتے رہے
باورچی کی تھانہ بی زیڈدرخواست، ڈی ایس پی نے سادہ کاغذوں پر انگوٹھے لگوالئے
فحش ویڈیو، وائس ریکارڈنگ اور سٹامپ پیپرز تحقیقاتی کمیشن کے حوالے

شیئر کریں

:مزید خبریں