آج کی تاریخ

جعلی کلینڈر و سٹیچوز سے “ہوائی” بھرتیاں، فاطمہ جناح یونیورسٹی راولپنڈی میں قانون کی دھجیاں

ملتان (سٹاف رپورٹر) پاکستان کی تدریسی تاریخ میں پہلی بار فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی راولپنڈی کی سینڈیکیٹ کی جانب سے چانسلر کی منظوری کے بغیر ہی یونیورسٹی کے متعدد ملازمین اور آفیسرز کے عہدوں کی ہیئت اور حیثیت (Nomenclature) میں بنیادی تبدیلیاں کرنے کے بعد مزید حیرت انگیز انکشافات سامنے آ گئے ہیں کہ جن ملازمین کے Nomenclature میں گورنر/چانسلر کی اجازت کے بغیر تبدیلیاں کی گئیں وہ یونیورسٹی کے اپنے سٹیچوز منظور ہونے سے قبل وہ عہدے نا تو پنجاب یونیورسٹی کے کیلنڈر میں موجود تھے اور نا ہی یونیورسٹی کے اپنے کیلنڈر میں۔ تمام تر غیر قانونی بھرتیوں اور تعیناتیوں کو چھپانے کے لیے اور ذمہ داران کا تعین کرنے کی بجائے یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر بشریٰ مرزا اور رجسٹرار نسیم اختر نے ملی بھگت سے وہ تمام تر عہدے ہی تبدیل کر دیئے۔ جب وہ عہدے پنجاب یونیورسٹی یا فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی راولپنڈی کے کیلنڈر اور سٹیچوز میں موجود ہی نا تھے تو ہوائی عہدوں پر تعیناتیاں کیسے قانونی ہو سکتی ہیں۔ تفصیل کے مطابق 97 ملازمین جن میں 39 ملازمین بی پی ایس 17 اور اس سے اوپر تھے ۔ جبکہ 58 ملازمین بی پی ایس 16 اور اس سے نیچے کے ملازمین تھے۔ جن کی تعیناتیاں غیر قانونی طور پر پنجاب یونیورسٹی اور یونیورسٹی کے اپنے سٹیچوز کے مطابق نا کی گئی تھیں ان غیر قانونی تعیناتیوں کو ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، لاء ڈیپارٹمنٹ اور چانسلر آفس سے ایڈوائس لینے کی بجائے سینڈیکیٹ میں رکھ کر منظور کروا لیا گیا۔ ایسے عہدے جو کہ پنجاب یونیورسٹی کے سٹیچوز اور یونیورسٹی کے اپنے سٹیچوز میں موجود ہی نا تھے وہ کیسے قانونی ہو سکتے تھے۔ چنانچہ ان غیر قانونی تعیناتیوں کو ختم کرنے کی بجائے ان کو سینڈیکیٹ سے منظور کروا لیا گیا۔ حیران کن طور پر یونیورسٹی رجسٹرار کی جانب سے ان غیر قانونی عہدوں میں تبدیلیوں کی منظوری کی بابت متعدد بار ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو خطوط لکھے جا چکے ہیں۔ 26 مارچ 2021 کو ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی راولپنڈی کو سروس سٹیچوز کی منظوری کی بابت آگاہ کیا گیا جس کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے 6 اگست 2021 کو سیکرٹری لاء کو بذریعہ خط ایڈوائس لی گئی جس کے بعد 18 اکتوبر 2021 کو پہلے بار ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو خط لکھ کر Nomenclature میں تبدیلی بارے خط لکھا گیا۔ جس کے بعد 10 دسمبر 2021 کو ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو پہلا یاد دہانی کا خط لکھا گیا اور 137 ملازمین کے عہدوں میں تبدیلی کی درخواست کی گئی کیونکہ وہ تمام عہدے بالکل مختلف تھے۔ جس کے بعد 3 مارچ 2022 کو سیکرٹری لاکی جانب سے سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو خط لکھ کر سخت ترین اعتراضات عائد کیے گئے۔ جن کی بنا پر ان غیر قانونی تعیناتیوں پر ذمہ داران کا تعین کرنے کی بجائے 22 ستمبر 2022 کو یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے دوسرا یاد دہانی کا خط ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو لکھ دیا گیا۔ 25 جنوری 2023 کو تیسرا، 3 مارچ 2023 کو چوتھا، 3 جولائی 2023 کو پانچواں، 6 نومبر 2024 کو چھٹا، 27 دسمبر 2024 کو ساتواں یاد دہانی کا خط لکھا گیا۔ مگر 3 مارچ 2022 کو سیکرٹری لا ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے لکھے گئے خط کو کھڈے لائن لگا دیا گیا اور چپکے چپکے فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی راولپنڈی کی وائس چانسلر ڈاکٹر بشریٰ مرزا اور رجسٹرار نسیم اختر نے سینڈیکیٹ کو یونیورسٹی کا خود مختار ادارہ قرار دیتے ہوئے غیر قانونی طور پر سینڈیکیٹ سے غیر قانونی تعیناتیوں اور عہدوں میں تبدیلیاں منظور کروا لیں۔ تعلیمی نظام اور یونیورسٹیوں میں افسوسناک امر یہ ہے کہ سینڈیکیٹ کو خود مختار اتھارٹی قرار دے کر تمام تر غیر قانونی کام سینڈیکیٹ سے منظور کروا لیے جاتے ہیں جس کی سربراہی یونیورسٹی کے وائس چانسلر حضرات کرتے ہیں۔ اور اگر ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، لا ڈیپارٹمنٹ یا فنانس ڈیپارٹمنٹ اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کوئی اعتراض بھی کرے تو زیادہ تر یہ ظاہر کروایا جاتا ہے کہ ان سب کا سینڈیکیٹ میں ایک ایک ووٹ ہے۔ اور اس طرح ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ جو کہ یونیورسٹیوں کا بنیادی انتظامی ادارہ ہے، لاء ڈیپارٹمنٹ ، فنانس ڈیپارٹمنٹ اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی اہمیت کو زیرو کر دیا جاتا ہے۔ آج 11 جولائی کو منعقد ہونے والی سینڈیکیٹ میں بھی پچھلی سینڈیکیٹ میں منظور کروائی گئی Nomenclature میں تبدیلیوں کے فیصلے کی توثیق کروائی جا رہی ہے۔ متعدد بار یونیورسٹی انتظامیہ سےچانسلر کی جانب سے جاری شدہ اجازت نامہ جس کے تحت سینڈیکیٹ کو Nomenclature میں تبدیلیوں کا اختیار دیا گیا ہو مانگنے پر موصول نہ ہو سکا۔ اس بارے میں موقف کے لیے جب فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی راولپنڈی کی پی آر او سے رابطہ کیا گیا تو خبر کی اشاعت تک ان کی جانب سے چانسلر کا کوئی اجازت نامہ اور موقف موصول نہ ہو سکا۔

مزید پڑھیں : فاطمہ جناح یونیورسٹی پنڈی بھی پیچھےنہ رہی، چانسلر اختیارات استعمال ، 39 افسروں کے عہدے تبدیل

شیئر کریں

:مزید خبریں