جرمی کے شہر برلن میں ہونے والی مہلک بیماریوں پر طبی کانفرنس کا احوال
جرمنی کے شہر برلن میں حالیہ طبی کانفرنس میں صحت مند طرز زندگی اپنانے اور مہلک بیماریوں سے بچاؤ کے لیے اہم نکات پیش کیے گئے۔ کانفرنس میں ماہرین نے ان عوامل پر روشنی ڈالی جو بیماریوں کا سبب بنتے ہیں اور ان کے تدارک کے طریقے بتائے۔
مضر عوامل سے اجتناب
ماہرین نے درج ذیل عوامل کو صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیا اور ان سے دور رہنے کی تاکید کی
تیل کا دوبارہ استعمال یہ صحت کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
خشک دودھ اور مصنوعی اشیاء جیسے میجی کیوبز اور مصنوعی چینی۔
کاربونیٹڈ جوس جسم کے لیے نقصان دہ ہیں۔
مائکروویو اوون کا استعمال خاص طور پر پلاسٹک کے برتنوں کے ساتھ۔
پیدائش پر قابو پانے کی گولیاں یہ خواتین کے ہارمونی نظام کو متاثر کرتی ہیں۔
منجمد کھانے کو دوبارہ گرم کرنا۔
پلاسٹک کی بوتلوں میں پانی ذخیرہ کرنا۔
شراب نوشی اور جانی دشمن شوگر۔
تنگ لباس اور باڈی سپرے خاص طور پر شیو کرنے کے بعد۔
, فارمولا دودھ کا استعمال ماں کا دودھ بچے کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے۔
صحت مند طرز زندگی کے لیے اپنانے کے قابل نکات
کانفرنس میں صحت مند زندگی گزارنے کے لیے درج ذیل تجاویز پیش کی گئیں
سبزیاں اور قدرتی غذائیں گوشت کے بجائے پھلیاں اور سبزیوں کا پروٹین استعمال کریں۔
چینی کی جگہ شہد مناسب مقدار میں استعمال کریں۔
خالی پیٹ پانی صبح دانت برش کرنے سے پہلے دو گلاس پانی پئیں۔
کچی یا پکی ہوئی گاجر روزانہ ان کا استعمال کریں۔
اینٹی کینسر جوس
ایلو ویرا + ادرک + اجمودا + اجوائن + انناس کا رس خالی پیٹ پینا۔
کوروسول (بیج کے بغیر) + انناس کا رس۔
احتیاطی تدابیر
ماہرین نے ان اقدامات پر عمل کرنے کی تاکید کی جو روزمرہ کی زندگی میں مہلک بیماریوں سے بچنے میں مددگار ہوسکتے ہیں
پلاسٹک کے کپ میں چائے نہ پئیں۔
مائکروویو میں پلاسٹک کا استعمال نہ کریں۔
گرم کھانے کو پلاسٹک کے تھیلے میں نہ رکھیں۔
انناس کے ساتھ کوکا کولا نہ پئیں یہ مرکب خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
فون کی بیٹری کم ہو تو کالز کا جواب نہ دیں کیونکہ تابکاری زیادہ ہوتی ہے۔
صحت کی اہم تجاویز
بائیں کان سے فون کال کا جواب دیں۔
ٹھنڈے پانی کے ساتھ دوا نہ لیں۔
شام 5بجے کے بعد بھاری کھانا نہ کھائیں۔
کھانے کے بعد فوراً لیٹنے سے گریز کریں۔
کانفرنس کے اختتام پر ماہرین نے زور دیا کہ ان ہدایات پر عمل کرکے مہلک بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہے اور صحت مند زندگی گزاری جاسکتی ہے۔ اپنے پیاروں کو ان معلومات سے آگاہ کریں تاکہ وہ بھی ان مضر عوامل سے بچ سکیں۔