ملتان (وقائع نگار)جامعہ زکریامیں غیر قانونی ترقی کے حصول کے معاملےپر پر ہائر ایجوکیشن کمیشن نے وضاحت طلب کر لی۔ شعبہ انٹرنیشنل ریلیشن کے ڈاکٹر طاہر اشرف کو سکروٹنی کمیٹی کے چیئرمین نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تناظر میں نا اہل قرار دیا تھا ۔یونیورسٹی حکام نے ایچ ای سی ڈائریکشن کو نظر انداز کر کے ڈاکٹر طاہر اشرف کی ایولیوایشن کرانے کی کوشش کی۔ شکایات پر ایچ ای سی نے یونیورسٹی انتظامیہ کونوٹس جاری کر دیا۔ قبل ازیں شعبہ عربی کے ڈاکٹر عمار زیدی کو اسی بنیاد پر یونیورسٹی حکام نے نااہل کر دیا تھا لیکن ڈاکٹر طاہر اشرف کے لیے معیار بدل دیا۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن اف پاکستان نے پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسرز کی ترقی کے لیے 2015 سے طے شدہ قواعد و ضوابط کی پابندی نہ کرنے پر یونیورسٹی انتظامیہ سے جواب طلب کر لیا ہے جبکہ یونیورسٹی حکام نے ایچ ای سی کی ڈائریکشن پر عمل درآمد کرانے کے بجائے ٹی ٹی ایس ارکان پر مشتمل گریواینس کمیٹی کو بھی بی پی ایس کیس ریفر کر دیا ہے ۔واضح رہے کہ گریواینس کمیٹی ٹی ٹی ایس اساتذہ کے مسائل کی بات معاملات کو دیکھتی ہے اور بی پی ایس فیکلٹی کے معاملات اس کے دائرے کار میں نہیں آتے۔ قبل ازیں چیئرمین سکروٹنی کمیٹی نے ڈاکٹر طاہر اشرف کو ایچ ای سی ڈائریکشن کے مطابق اہلیت نہ ہونے پر پروفیسر شپ کے لیے نااہل قرار دیا تھا لیکن یونیورسٹی میں موجود لابی سسٹم کی مداخلت پر ایچ ای سی ڈائریکشن کو ہوا میں تحلیل کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر اشرف کا کیس ایولیوایشن کے لیے بھیجا گیا جو ہائر ایجوکیشن کمیشن کے منہ پر طمانچے سے کم نہیں۔ مزید براں اس نوعیت کا ایک معاملہ شعبہ عربی کے ڈاکٹر عمار زیدی کا ماضی میں منظر عام پر آیا تھا جبکہ ڈاکٹر عمار زیدی کو ایچ ای سی ڈائریکشن کے مطابق ایم فل دورانیہ کا تجربہ اہلیت میں شمار نہ کرنے پر انہیں نااہل قرار دیاگیا تھا اور سنڈیکیٹ کمیٹی نے اس کی نااہلی کی تصدیق بھی کر دی تھی لیکن جب ڈاکٹر طاہر اشرف کا معاملہ درپیش ایا تو ایچ ای سی قوائد و ضوابط کو نظر انداز کرتے ہوئے ترقی کا معیار ہی بدل دیا گیا اس دو عملی پر ایچ ای سی کو شکایات کی گئی تو ایچ ای سی نے یونیورسٹی حکام سے وضاحت مانگی ہے جس پر یونیورسٹی سیاسی لابی دباؤ میں آ کر بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکی ہے اور نت نئے غیر قانونی حیلے بہانےتلاش کرتی پھرتی ہے ۔اس دوعملی کے نتائج سنگین ہوسکتے ہیں اور چیئرمین پلاننگ کمیشن پروفیسر احسن اقبال کو اس معاملے کی بابت آگاہ کیا جا چکا ہے جس پر رد عمل کے طور پر یونیورسٹی کو ایچ ای سی فنڈ کی بندش کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے چونکہ یونیورسٹی کے ناعاقبت اندیش گروہ عرصہ دراز سے مختلف وائس چانسلرز کو ایچ ای سی ڈائریکشن کے برعکس من مانی تشریحات کے ذرائع ایچ ای سی کے مد مقابل لا چکے ہیں۔دوسری جانب چانسلر و گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے ڈاکٹر طاہر اشرف غیر قانونی ایولیوایشن کیس پر نوٹس لیتے ہوئے پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کو ایک تنبیہی نوٹس جاری کیا ہے جس میں ریکروٹمنٹ کے عمل کو شفاف بنانے کی ہدایات کی گئی ہیں۔
