ملتان (وقائع نگار) بہاالدین زکریا یونیورسٹی میں چوریوں کا سائیڈ بزنس جاری زکریا یونیورسٹی کے سکیورٹی گارڈز ڈیوٹی کرنے کےبجائے سیاست کرنے لگے۔ دو روز قبل بہاالدین زکریا یونیورسٹی انڈر گریجویٹ بلاک کی پارکنگ سے شہری کی موٹر سائیکل چوری ہو گئی۔ چند روز قبل فاطمہ کالونی کے ساتھ زرعی ٹیوب ویل کی کاپر کی تار نامعلوم افراد نے چوری کر لی تھی جبکہ دو ماہ قبل علی ہاسٹل کے موٹر روم سے بھی 100 گز کاپر کی تار نامعلوم افراد نے چوری کی تھی بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں سینکڑوں سکیورٹی گارڈز تعینات ہونے کے باوجود چوریوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے معلوم ہوا ہے کہ یونیورسٹی میں ملازمین کی مختلف یونین ہیں اور بہت سے سیکورٹی گارڈز کی یونین سے وابستگی ہے جس وجہ سے وہ ڈیوٹی کرنے کی بجائے سیاست میں مصروف رہتے ہیں سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی کے دور سے موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری کے آنے پر اب تک سٹاف کالونی اور شعبہ جات سے تقریباً 4 کروڑ روپے مالیت کا سامان چوری ہو چکا ہے جس کا آج تک سراغ نہیں لگایا جا سکا زکریا یونیورسٹی کے رہائشی اساتذہ ،افسران اور ملازمین عدم تحفظ کا شکار ہیں ۔تشویشناک آمر تو یہ ہے کہ یہ واردات دن کے اجالے میں اس وقت ہوئی جب ڈاکٹر فرزانہ کوکب شعبہ اردو میں داخلوں کے لیے اپنے آفس میں موجود تھیں اور وائس چانسلر کی ہدایت پر داخلے کے امیدواروں سے براہ راست رابطے کر رہی تھی معلوم ہوا ہے کہ آر او پروفیسر ڈاکٹر مقرب اکبر سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طاہر امین کے دور سے اب تک ایگریکلچر گیٹ پر ناقص سیکورٹی آلات کی تنصیب اور کیمروں کی خریداری میں ہونے والے گھپلوں سے مبینہ طور پر لاکھوں روپے کما چکے ہیں جب اس سلسلے میں سکیورٹی آفیسر سجاد احمد سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ سکیورٹی گارڈز کی جواب طلبی کی ہے ان کے خلاف انکوائری کا بھی حکم دے دیا گیا ہے۔
