آج کی تاریخ

جامعہ زکریا: سیکرٹری کی رہنمائی میں جعلی فہرستوں سے ترقی، وی سی آفس ٹھیکہ مرکز

ملتان (سہیل چوہدری سے) بہاالدین زکریا یونیورسٹی میں ترقیاں برائے فروخت ہیں ۔سیکرٹری تماشہ بن گئے ۔شعبہ ایگرانومی کے ڈاکٹر توقیر یاسر کی ٹی ٹی ایس رپورٹ کی جعفر کینٹین پر رونمائی ،شعبہ آئی ار کے پروفیسر طاہر اشرف بھی اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کے صدر کے ہمراہ من پسند معائنہ کاروں سے ایولیوایشن کرانے کے لیے بے چین، وی سی آفس میں ڈیرے ڈال لیے۔ یونیورسٹی کے اساتذہ نے گورنر/چانسلر پنجاب اور ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو زکریا یونیورسٹی کے سلیکشن پراسس کے گھپلوں بارے آگاہ کر دیا ۔ تحقیقاتی ایجنسی کو بھی خطوط روانہ کر دیے گئے ہیں۔ بہاءالدین زکریا یونیورسٹی پاکستان بھر کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں بے قاعدگیوں ،ہائر ایجوکیشن قوانین کی خلاف ورزیوں اور متعلقہ اداروں کے انتباہ کی نفی کرنے میں سر فہرست ہے یہاں ترقیاں برائے فروخت ہیں وی سی آفس اور ڈائریکٹر کوالٹی اشورنس آفس کے اہلکاروں کی مبینہ طور پر مٹھی گرم کر کے آؤٹ آف ٹرن اور میرٹ کے بر خلاف ترقیاں باآسانی حاصل کی جا سکتی ہیں۔ ترقی کے لیے لازم ایولیوایشن رپورٹس کی زکریا یونیورسٹی میں دوران تعطیلات کھلی ہوئی واحد جعفر کنٹین پر رونمائی دیکھی گئی بعد ازاں مختلف شعبہ جات میں موجود اساتذہ کو اس پر بحث کرتے سنا گیا ۔تعلیمی حلقے اس صورتحال پر ششدر ہیں کہ کیا یہی سکریسی ہے۔ ترقی کے لئے لازمی ایولیوایشن رپورٹ کا مزید جائزہ لینے کے لیے نمائندہ قوم جب ڈائریکٹر کوالٹی اشورنس کے آفس پہنچا تو شعبہ آئی آر کے پروفیسر طاہر اشرف اے ایس اے کے صدر ڈاکٹر عبد الستار دیگر ٹیچرز کے ہمراہ ڈائریکٹر کوالٹی ایشورنس کو پریشرائزڈ کرنے میں مصروف تھے بعد ازاں کوالٹی ایشورنس کے سٹاف نے نمائندہ قوم کو بتایا کہ گزشتہ تین ہفتوں سے ڈاکٹر طاہر اشرف اپنی ترقی کے کیس کے لیے بے چین ہیں اور ہمیں بھی عذاب میں مبتلا کیا ہوا ہے۔ اہلکار نے انکشاف کیا کہ 2016 میں شعبہ آئی آر کی پروفیسر ڈاکٹر شہناز کی تیار کردہ من پسند اور سلیکشن بورڈ سے غیر منظور شدہ لسٹ آف ایکسپرٹ سے طاہر اشرف کی غیر قانونی کیس کی ایولیوایشن کرائی گئی تو معلوم ہوا کہ یہاں ایکسپرٹ دستیاب ہی نہیں ہیں یا تو ایکسپرٹ فوت ہو گئے ہیں یا یونیورسٹی سروس سے ریٹائر ہو گئے ہیں۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یونیورسٹی کی متعدد باڈیز سے منظور شدہ لسٹ آف ایکسپرٹ کی بجائے من چاہی فہرستوں اور پہلے سے قابو کیے ہوئے ماہرین سے ایولیوایشن بھلا کیسے کرائی جا سکتی ہے۔ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ وی سی آفس میں ڈیرے ڈال کر سیکرٹری کی بھرپور رہنمائی میں غیر منظور شدہ فہرستوں سے غیر قانونی ترقیوں کے راستے ہموار کیے جاتے ہیں۔ دریں اثنا زکریا یونیورسٹی کے متعدد فیکلٹی ممبران نے گورنر پنجاب اور ایچ ای سی کو درخواستیں دی ہیں جس میں سکروٹنی کی بے قاعدگیوں اور سلیکشن پراسس میں ہونے والے گھپلوں کی نشاندھی کی گئی ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی ہدایات کے مطابق پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسرز کی رپورٹس کی ایویلیشن صرف اور صرف ان ایکسپرٹس سے کروائی جا سکتی ہے جس سے امیدوار کا کسی بھی قسم کا ذاتی تعلق نا ہو۔ نا انہوں نے انڈر گریجویٹ ، پوسٹ گریجویٹ یا پی ایچ ڈی کے دوران سپر وائز کیا ہو۔ نا ہی کسی قسم کی ریسرچ میں امیدوار اور ایکسپرٹس پہلے ساتھ رہے ہوں۔ مگر حیران کن طور پر بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کی پروفیسرز کی سکروٹنی کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ امیدواران کی سکروٹنی ایسے ایکسپرٹس سے کروائی گئی ہے جنہوں نے امیدواران کو پی ایچ ڈی یا ایم فل کے دوران سپروائز کیا تھا۔ ایسے ایکسپرٹس سے ایویلیشن کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ایسے ایکسپرٹس سے ایویلیشن ذاتی تعلقات کی بناء پر بہت ہی کم وقت میں کروا لی گئیں۔

مزید پڑھیں : جامعہ زکریا: وی سی نے مردہ اشتہارات زندہ کر دیئے، غیر قانونی بھرتیاں، ایچ ای سی رٹ چیلنج

شیئر کریں

:مزید خبریں