آج کی تاریخ

جامعہ زکریا: جعلی ڈگریاں، جعلی وکیل، فاصلاتی نظام، تعلیم کے پردے میں قانونی فراڈ

ملتان (سہیل چوہدری سے) بہا الدین زکریا یونیورسٹی میں لا کی درجنوں جعلی ڈگریاں جاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے ملتان ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کے نمائندوں نے پنجاب بار کونسل سے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے۔ اس ضمن میں معلوم ہوا ہے کہ بہا الدین زکریا یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر منصور اکبر کنڈی کے دور میں سابق سب کیمپس کے اسسٹنٹ رجسٹرار عثمان چوہدری نے لیہ سب کیمپس کے فاصلاتی نظام تعلیم اور بہاءالدین زکریا یونیورسٹی کے فاصلاتی نظام تعلیم پروگرام سے درجنوں لا کی جعلی ڈگریاں بنوائیں یہ جعلی ڈگریاں سابق وائس چانسلر پروفیسر منصور اکبر کنڈی کے دور میں دوران کرونا کنٹرولر امتحانات کے عملے سے ملی بھگت سے ہوتی رہیں۔لاہور سے نرمین شیخ نامی خاتون اسسٹنٹ رجسٹرار عثمان چوہدری کی فرنٹ مین تھی جو کنٹرولر امتحانات کے عملے اور ڈائریکٹر فاصلاتی نظام تعلیم پروفیسر اسحاق فانی کے ذریعے ڈگریاں بنوا کر لے جاتی تھی۔ عثمان چوہدری لاہور سب کیمپس سکینڈل کے دوران تین سال کنٹریکٹ ملازمت سے فارغ ہو کر عیسیٰ لیبارٹری کے ساتھ منسلک پائے گئے تھے۔ کئی وکلاء کی جانب سے پاکستان بار کونسل اور پنجاب بار کونسل کو تحریری درخواستیں دی گئیں کہ جنوبی پنجاب کی سرکاری جامعات خصوصاً بہاء الدین زکریا یونیورسٹی میں قانون کے فاصلاتی پروگرام سے 20-2016 کے دوران لا کی جعلی ڈگریاں فروخت ہونے کا دھندہ شدت اختیار کر چکا ہے اس لیے جعلی نان پروفیشنل وکلا کی سکروٹنی کر کے شعبہ وکالت کو پہنچنے والے نقصان کو روکا جائے اور شعبہ فاصلاتی نظام تعلیم کے ڈائریکٹر اور کنٹرولر امتحانات کے عملے کا محاسبہ کیا جائے۔ دریں اثنا ملتان ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کے نمائندوں نے زکریا یونیورسٹی کی سنڈیکیٹ کمیٹی اور یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے لا کی جعلی ڈگریوں کی انکوائری پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب بار کونسل سے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ یونیورسٹی اس سکینڈل میں ملوث افراد کو نہ بچا سکے اور حقیقی ذمہ داران کا تعین ہو سکے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں