ملتان (وقائع نگار) بہاالدین زکریا یونیورسٹی میں چوریوں کا سائیڈ بزنس جاری ہے۔ ایگریکلچر گیٹ پر سکیورٹی آلات کی تنصیب کا فراڈ اور سکیورٹی کیمروں کی خریداری میں لاکھوں روپے کے گھپلوں پر احتساب نہ ہو سکا ۔سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی کے دور سے موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری کے آنے پر اب تک سٹاف کالونی اور شعبہ جات سے تقریباً 4 کروڑ روپے مالیت کا سامان چوری ہو چکا ہے جس کا آج تک سراغ نہیں لگایا جا سکا۔مبینہ کمائی کی تقسیم پر اختلاف کی وجہ سے سکیورٹی آفیسر تو بدلتے رہے مگر آر او کو تبدیل نہ کیا جا سکا ۔زکریا یونیورسٹی کے رہائشی اساتذہ ،افسران اور ملازمین عدم تحفظ کا شکار ہیں ۔شعبہ اردو کی سربراہ ڈاکٹر فرزانہ کوکب کے ساتھ ہونے والی چوری کی واردات نے یونیورسٹی سکیورٹی کے سائیڈ بزنس کی ایک بار پھر قلعی کھول دی ۔تشویشناک امر تو یہ ہے کہ یہ واردات دن کے اجالے میں اس وقت ہوئی جب ڈاکٹر فرزانہ کوکب شعبہ اردو میں داخلوں کے لیے اپنے آفس میں موجود تھیں اور وائس چانسلر کی ہدایت پر داخلے کے امیدواروں سے براہ راست رابطے کر رہی تھیں۔ قبل ازیں وہ آر او پروفیسر مقرب اکبر کو پارکنگ میں سکیورٹی گارڈ تعینات کرنے کی باقاعدہ درخواست بھی دے چکی تھیں ۔شعبہ کامرس اور شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن کے ساتھ ملحقہ پارکنگ ایک ایسی جگہ ہے جو شعبہ ایجوکیشن، اس کے پیچھے شعبہ سائیکالوجی ،سنٹرل کیفے ٹیریا اور ابوبکر ہاسٹل کے مین روڑ صاف دکھائی دیتے ہیں وہاں سکیورٹی کیمرے بھی کثیر تعداد میں لگے ہوئے ہیں پھر بھی چوری ہو گئی۔ اس واردات کا طریقہ کار یونیورسٹی سٹاف کالونی میں کم و بیش پونے دو سال سے جاری رہنے والی تقریباً 4 کروڑ روپے مالیت کی چوریوں سے مشابہ ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ آر او پروفیسر ڈاکٹر مقرب اکبر سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طاہر امین کے دور سے اب تک ایگریکلچر گیٹ پر ناقص سکیورٹی آلات کی تنصیب اور کیمروں کی خریداری میں ہونے والے گھپلوں سے مبینہ طور پر لاکھوں روپے کما چکے ہیں جبکہ ماتحت عملہ شعبہ جات ،پارکنگ،ہاسٹلز اور کمرشل پوائنٹس پر اپنے حصے کی وارداتوں کے ذریعے سائیڈ بزنس چلائے رکھتا ہے۔
