بہاولپور (سپیشل رپورٹر ) اسلامیہ یونیورسٹی میں ڈ یجیٹل اینڈ سوشل میڈیا سوسائٹی کے زیرِ اہتمام قوالی نائٹ انتظامی غفلت اور بدنظمی کی بدترین مثال بن گئی۔ ابتدائی طور پر پروگرام کے لیے بغداد کیمپس کے آڈیٹوریم کی باضابطہ منظوری دی گئی تھی مگر عین وقت پر اجازت منسوخ کر کے طلبہ کو بی بی اے ڈیپارٹمنٹ کے باہر کھلے میدان میں جمع ہونے کا حکم دیا گیا جہاں جگہ انتہائی کم اور شرکا کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ تھی ۔تنگ مقام، غیر ذمہ دارانہ فیصلے اور کمزور حکمتِ عملی کے باعث پوری تقریب افراتفری کا شکار ہوگئی ۔تفصیل کے مطابق دورانِ پروگرام خوفناک بھگدڑ مچ گئی، طلبہ ایک دوسرے پر گرتے رہے جبکہ چیخ و پکار نے ماحول کو ہلا کر رکھ دیا سب سے سنگین پہلو یہ سامنے آیا کہ پروگرام کے دوران بار بار جان بوجھ کر لائٹس بند کی گئیں جس سے اندھیرے میں شدید گھبراہٹ، بھگدڑ اور بے قابو ہجوم نے صورتحال کو خطرناک بنا دیا ۔بار بار لائٹ آف ہونے سے ہجوم میں مزید انتشار پھیلتا گیا ۔سکیورٹی انتظامات بھی شدید تنقید کی زد میں رہے۔ فی میل سکیورٹی گارڈز کی موجودگی کے باوجود میل گارڈز کو فی میل سائیڈ پر تعینات کر دیا گیاجس سے طلبات میں شدید بے چینی پیدا ہوئی اور بعض گارڈز کے ناروا رویے کی شکایات نے معاملے کو مزید سنگین بنا دیا۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی نااہلی نے ایک پُرامن ثقافتی رات کو خوف، بھگدڑ اور بدنظمی میں بدل دیا جس نے یونیورسٹی کے فیصلوں پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں کہ آخر کن احکامات کے تحت ایک محفوظ انڈور پروگرام کو بغیر تیاری کھلے آسمان تلے منتقل کیا گیا ۔یہ امر بھی انتہائی تشویشناک ہے کہ سکیورٹی گارڈز کی نااہلی کے باعث بڑی تعداد میں آؤٹ سائیڈرز کو سفارش کے ذریعے گاڑیوں سمیت یونیورسٹی میں داخلے کی اجازت دی گئی حالانکہ اصولاً یہ داخلہ صرف یونیورسٹی کے اہلکاروں تک محدود ہوتا ہے غیر متعلقہ افراد کے بے تحاشہ داخلے سے رش خطرناک حد تک بڑھ گیاجس نے تقریب کا پورا نظام درہم برہم کر دیا۔ صورتحال اس قدر بگڑی کہ نہ صرف پروگرام خراب ہوا بلکہ اسے قبل از وقت بند کرنا پڑا سوسائٹی کے منتظمین بھی شدید مایوسی اور پریشانی کا شکار نظر آئےکیونکہ اتنی ٹکٹ سیل نہیں ہوئی تھی جتنا رش اندر جمع ہو گیا۔ متعدد افراد بغیر ٹکٹ داخل ہونے میں کامیاب رہے ۔ہنگامی صورتحال میں ڈاکٹر جام سجاد حسین اور ایڈیشنل ڈی ایس اے ڈاکٹر سید عدنان بخاری سمیت سوسائٹی ایڈوائزر نے معاملہ سنبھالنے اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے فوری مداخلت کی اور پروگرام کو فوراً اختتام پذیر کروا کر ممکنہ بڑے حادثے سے بچایا۔







