جمعہ کی شب اسرائیل نے ایران کو جوہری اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنا کر مشرق وسطی کو تیسری عالمی جنگ کی جانب دھکیل دیا ہے۔ مسلم امہ اس وقت شدید مشکل صورت حال سے دو چار ہے اور خطے کا چوہدری بننے کی خواہش لئے اسرائیل امریکی آشیر باد سے فلسطین، شام، یمن اور دیگر سرحدی ممالک کے بعد اب ایران کو بھی براہ راست للکار رہا ہے۔ جو یقینی طور پر امت مسلمہ کی بزدلی کی ایک بڑی مثال ہے۔ ہنود اور یہود نے مل کر مسلمانوں کو زیر کرنے کیلئے منصوبہ بندی شروع کر دی ہے اورہمارا حال یہ ہے کہ ہر طرح کے حالات پر صرف خاموشی اختیار کر رہے ہیں۔ حال ہی میں ہنود کی جانب سے پاکستان کو للکارا گیا اور اب نیتن یاہو کی صورت میں یہود نے ایران پر حملہ کیا ہے جو صورت حال نظر آ رہی ہے ایسے میں ہر ملک کو اپنی سیکورٹی اور حفاظت کا انتظام خود کرنا ہو گا یہ وقت ہے کہ ہم اکٹھے ہو کر یہود و ہنود کو آنکھیں دکھائیں اور امت مسلمہ کے متحد ہونے کا ثبوت دیں۔آئندہ چند روز مشرق وسطی میں امن کیلئے انتہائی خطر ناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ اسرائیلی حملے کے بعد ایران کی خاموشی اسرائیل کو شہہ دینے کے مترادف ہو گا اور اگر ایران ایک بھر پور جوابی حملہ کرتا ہے تو ایسی صورت حال میں امریکہ اور دیگر صیہونی طاقتیں اس جنگ میں گھس جائیں گی۔ گو کہ اسرائیل امریکی آشیر یاد کے بغیر اس وقت کوئی قدم اکیلے نہیں اٹھا رہا ہے۔ مگر پھر امریکہ ڈائریکٹ اس جنگ میں کود پڑے گا۔ کیونکہ مشرق وسطی میں امریکی فوجی تنصیبات موجود ہیں اور موجودہ صورت حال پر امریکی صدر کا بیان کافی تشویشناک ہے کہ ہم اس اسرائیل کے دفاع کیلئے ہر کوشش کریں گے۔ ایران ایک مشکل صورت حال سے دو چار ہو چکا ہے۔ ماضی میں بھی اسرائیلی حملوں کے بعد ایران نے جوابی وار کئے اور جس طرح ایرا نی رہنماؤں کی جانب سے بیانات سامنے آئے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ایران ان بیانات کو عملی جامہ پہنائے اور اسرائیل کو بھیگی بلی بننے پر مجبور کر دے۔ ایران کے پاس اس وقت ایک بھر پور موقع ہے گو کہ اسرائیل کے پاس ہتھیار اور دفاعی صلاحیت موجود ہے مگر ڈرونز اور میزائیل ٹیکنالوجی میں ایران کو سبقت حاصل ہے۔ حالات اس طرف جا رہے ہیں کہ مشرق وسطی میں بڑی جنگ کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔ اسرائیل نے بیک وقت کئی محاذ پر جنگ شروع کر رکھی ہے۔ فلسطین، شام، یمن اور ایران اسرائیل کے پاس یہ فنڈز کہاں سے آ رہے ہیں یہ ہم سب کو سمجھنے کی ضرورت ہے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ مسلم ممالک پر اسرائیلی حملے امریکہ اور یورپ کی مدد کے بغیر ممکن ہی نہیں ہیں آج اگر اسرائیل کو امریکی سپورٹ حاصل نہ ہو تو وہ بھی بھیگی بلی بن جائے گا۔ مگر ایسا صرف اس صورت میں ممکن ہے کہ جب مسلم امہ متحد ہو جائے۔حال ہی میں پاکستان نے ایک بھر پور جوابی وار کر کے ہنود کو خاموش ہونے پر مجبور کر دیا ہے۔ اب وقت ہے کہ یہود کو بھی خاموش کر دیا جائے۔ مسلم امہ کے پاس او آئی سی کا پلیٹ فارم موجود ہے مگر یہ پلیٹ فارم اس وقت غیرفعال ہو چکا ہے۔ غزہ کے نہتے مسلمانوں پر اسرائیلی مظالم پر اگر ہم خاموش نہ رہتے تو آج مشرق وسطی میں اس طرح کے حالات نہ ہوتے۔ ایران تو اس صورت حال میں جواب دینے کا حق رکھتا ہے مگر دیکھنا یہ ہے کہ دیگر ممالک کیا ایران کا ساتھ دینے کی صلاحیت اور اوقات رکھتے ہیں یا نہیں، عرب ممالک کے پاس تیل کے ذخائر ہیں جن کو وہ بطور ہتھیار استعمال کر سکتے ہیں۔ مگر ہمیں ایک سازش کے تحت جکڑ لیا گیا اور اب ہم سوائے تماشہ دیکھنے کے کچھ کر ہی نہیں سکتے۔ ورنہ اگر تیل سپلائی ہی بند کر دی جائے تو مشرق وسطی کے حالات بدل دیئے جائیں۔ یہ با ت ذہن نشین رکھنا ہو گی کہ آج جو ملک خاموش رہے گا کل اس کی باری بھی آ سکتی ہے کیونکہ ایک ایک کر کے مسلمانوں کو کمزور کرنے کی منصوبہ بندی پر عمل کیا جا رہا ہے۔ عراق، افغانستان کی صورت حال آپ کے سامنے ہے۔ پاکستان کی جانب سے ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت تو کی گئی ہے مگر کیا ہم ایران کی کھل کر سپورٹ کر سکتے ہیں۔ میرے خیال میں ہر
ملک اپنے مفادات کیلئے خاموش ہے۔اور یہ خاموشی زہر قاتل ثابت ہو سکتی ہے۔مشرق وسطی کی صورت حال پر شائد روس اور چائینہ نیوٹرل رہیں کیونکہ اس وقت روس یوکرین میں مصروف ہے اور چائنہ کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی ملٹری آپریشن میں حصہ نہ لیا جائے لیکن اگر چائنہ اور روس موجودہ صورت حال میں شامل ہو گئے تو پھر ایک تیسری عالمی جنگ کا آغاز ہو گا۔ جس کو روکنا شائد کسی کے بس میں نہیں ہو گا۔ امت مسلمہ ہوش کے ناخن لے اور متحد ہو جائے ورنہ ایک کے بعد ایک سب کی باری آئے گی۔
