اسلام آباد: تیراکی محض ایک تفریحی سرگرمی یا کھیل نہیں بلکہ ایک جامع جسمانی، ذہنی اور جذباتی ورزش ہے۔ یہ نہ صرف جسم کو فِٹ رکھتی ہے بلکہ دماغی صحت، نیند، دل کے امراض اور دیگر کئی مسائل میں بھی انتہائی مؤثر ثابت ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق روزانہ 30 منٹ کی تیراکی دماغی کارکردگی کو بہتر بناتی ہے، کیونکہ اس سے دورانِ خون میں بہتری آتی ہے اور دماغ کو زیادہ آکسیجن میسر آتی ہے۔ خاص طور پر ہِپوکیمپس کے خلیات متحرک ہو جاتے ہیں، جو یادداشت اور سیکھنے کے عمل میں مددگار ہوتے ہیں۔
پانی کا مخصوص بہاؤ اور سکون دماغی دباؤ، بے چینی اور ڈپریشن کو کم کرتا ہے۔ نیند کے مسائل سے دوچار افراد کے لیے تیراکی ایک قدرتی علاج کی حیثیت رکھتی ہے۔
دل کی صحت کے لیے بھی تیراکی انتہائی مفید ہے، یہ دل کی دھڑکن کو متوازن رکھتی ہے، بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتی ہے اور شریانوں میں جمی چکنائی کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔
یہ ورزش جوڑوں پر دباؤ نہیں ڈالتی، اس لیے آرتھرائٹس، ریڑھ کی ہڈی کے مریض اور زائد وزن رکھنے والے افراد بھی باآسانی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
تیراکی کے دوران سانس کی تربیت پھیپھڑوں کی قوت بڑھاتی ہے، جو خاص طور پر دمہ کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔
یہ بچوں میں قد بڑھانے، توانائی کو مثبت انداز میں استعمال کرنے اور بزرگوں میں توازن بہتر بنانے میں بھی مددگار ہے۔
پانی میں تیراکی کے دوران جو ذہنی یکسوئی حاصل ہوتی ہے وہ تخلیقی سوچ اور اندرونی سکون میں اضافہ کرتی ہے۔ ساتھ ہی انسولین کی حساسیت میں بہتری لا کر شوگر کے مریضوں کے لیے مفید ثابت ہوتی ہے۔
تیراکی جسم کی ہر اہم نس اور عضلے کو حرکت دیتی ہے، جس سے سوزش کم ہوتی ہے اور دل، جگر اور دیگر اندرونی اعضاء کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔
اگرچہ یہ ہڈیوں پر براہِ راست وزن نہیں ڈالتی، لیکن اردگرد کے عضلات کو مضبوط کر کے بڑھتی عمر میں ہڈیوں کو سہارا دیتی ہے۔
