تھیسز سے لفظ بہ لفظ نقل، متعدد پیپرز ریٹریکٹ، سابق وی سی خواجہ فرید یونیورسٹی کو علمی کرپشن پر سزا

ملتان (سٹاف رپورٹر ) ہائر ایجوکیشن کمیشن نے خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی رحیم یار خان کے سابق وائس چانسلر اور یونیورسٹی آف گجرات کے پروفیسر ڈاکٹر سلیمان طاہر کے خلاف دائر تحقیقاتی سرقہ کیس پر اپنی مفصل تحقیق مکمل کرتے ہوئے فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ فرخ اقبال کی جانب سے کی جانے والی اپیل پر 30 اکتوبر 2025 کے خط میں پیش رفت کے مطالبے کے جواب میں ایچ ای سی نے بتایا ہے کہ معاملہ پوری طرح نمٹا دیا گیا ہے اور تحقیقاتی کمیٹی نے واضح طور پر سرقۂ علمی ثابت ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ایچ ای سی کے مطابق ایک ماہر کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے شکایت، جوابات، سابقہ رپورٹس اور تمام تحقیقاتی ریکارڈ کا باریک بینی سے جائزہ لیا۔ کمیٹی نے اس سلسلے میں پانچ مفصل اجلاس منعقد کیے اور دونوں فریقین—شکایت گزار اور ملزم—کو نہ صرف تحریری مؤقف پیش کرنے کا پورا موقع دیا بلکہ زبانی سماعت کے ذریعے اپنی وضاحت پیش کرنے کا حق بھی فراہم کیا۔ تحقیقاتی کمیٹی نے متعلقہ تھیسسز، ریسرچ پیپرز اور معاون شواہد کا باریک بینی سے تجزیہ کرنے کے بعد اپنی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ پروفیسر ڈاکٹر سلیمان طاہر سمیت متعلقہ مصنفین نے متعدد تحقیقی مضامین میں سے نمایاں حصے فرخ اقبال کے تھیسسزسے اٹھائے، جنہیں بعد ازاں مختلف تحقیقی جرائد میں شائع کیا گیا۔ کمیٹی کے مطابق متعدد پیپرز ریٹریکٹ بھی ہو چکے ہیں جس سے سرقۂ علمی کے الزامات مزید مضبوط ہوئے۔ ایچ ای سی کی اینٹی پلیجرزم پالیسی کے تحت کمیٹی نے تمام شریک مصنفین کے خلاف سزاؤں کی سفارش کی جنہیں کمیشن نے باضابطہ طور پر منظور کر لیا ہے۔ ان سزاؤں میں باضابطہ وارننگ جاری کرنا اور تین سال کے لیے پوسٹ گریجوایٹ طلبہ کی سپروژن سے روک دینا شامل ہے۔ ایچ ای سی کا کہنا ہے کہ یہ فیصلے متعلقہ پالیسی کے مطابق ہیں اور ان کا مقصد تعلیمی و تحقیقی معیار کو برقرار رکھنا ہے۔ ایچ ای سی کی جانب سے مکمل تفصیلی رپورٹ متعلقہ اداروں کو ارسال کر دی گئی ہے تاکہ اسے باضابطہ ریکارڈ کا حصہ بنایا جا سکے اور آئندہ کے لیے ضروری ادارتی اقدامات بھی کیے جا سکیں۔ مزید پیش رفت کی صورت میں ایچ ای سی ذرائع کے مطابق متعلقہ یونیورسٹی کو بھی آگاہ رکھا جائے گا تاکہ مستقبل میں ایسی بے ضابطگیوں کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکے۔اس بارے میں جب موقف کے لیے یونیورسٹی آف گجرات کے پروفیسر و سابقہ وائس چانسلر خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی رحیم یار خان پروفیسر ڈاکٹر سلیمان طاہر سے رابطہ کیا گیا تو ان کا موقف تھا کہ کورٹ سے اسٹے آرڈر جاری ہو چکا ہے جبکہ ان کی جانب سے بھیجے گئے کورٹ آرڈر میں اسٹے کا کہیں ذکر تک نہ تھا۔ آرڈر میں لکھا تھا کہ درخواست گزار کے خلاف کوئی منفی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

شیئر کریں

:مزید خبریں