تنہائی صرف ایک عارضی کیفیت نہیں بلکہ ایک سنگین نفسیاتی اور جسمانی مسئلہ بن سکتی ہے۔ نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر تنہائی دیرپا ہو جائے تو یہ انسان کی ذہنی، جذباتی اور جسمانی صحت پر منفی اور بعض اوقات خطرناک اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ ذہنی صحت کے حوالے سے دیکھا جائے تو تنہائی اکثر ڈپریشن کی بڑی وجہ بنتی ہے، کیونکہ جب انسان خود کو دوسروں سے الگ تھلگ محسوس کرتا ہے تو اس کی خود اعتمادی کمزور ہو جاتی ہے اور وہ مایوسی اور بےچینی کا شکار ہو جاتا ہے۔ علاوہ ازیں تنہائی میں مبتلا افراد معمولی باتوں پر بھی ذہنی دباؤ میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور ان کے جسم میں تناؤ کا ہارمون کورٹیسول کی سطح بلند رہتی ہے۔ اس کے علاوہ دماغ کے وہ حصے جو یادداشت، سوچنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت سے متعلق ہوتے ہیں تنہائی کی وجہ سے متاثر ہو سکتے ہیں، جس سے دماغی بیماریوں جیسے ڈیمینشیا کا خطرہ 40 سے 60 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔ جسمانی صحت پر بھی تنہائی کے کئی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں، جیسے کہ دل کی بیماریوں کا بڑھنا جو تمباکو نوشی یا موٹاپے کے اثرات کے برابر سمجھا جاتا ہے۔ تنہائی کے شکار افراد میں بلند فشار خون اور دل کی بے ترتیب دھڑکن کی شکایات عام ہیں۔ اس کے علاوہ تنہائی مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتی ہے جس سے بیماریاں جلد لگ جاتی ہیں۔ نیند کی کمی اور ناقص معیار کی نیند بھی تنہائی کا ایک عام نتیجہ ہے، جس میں فرد بار بار جاگتا ہے یا گہری نیند سے محروم رہتا ہے۔ مزید برآں، تنہائی میں مبتلا افراد عموماً جسمانی سرگرمیوں میں کمی کر دیتے ہیں، ورزش ترک کر دیتے ہیں اور غیر صحت مند غذائیں کھانے لگتے ہیں، جو مجموعی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ ایسے سنگین نتائج کی روشنی میں ضروری ہے کہ تنہائی کے شکار افراد کو بروقت مدد اور توجہ دی جائے تاکہ ان کے ذہنی اور جسمانی مسائل کو کم کیا جا سکے۔
