آج کی تاریخ

ترقی پذیر ممالک کو انتظامی نا اہلی، کرپشن، عوامی خدمت میں سستی کے چیلنجز کا سامنا

ملتان(تحقیق: سید خالد جاوید بخاری)ترقی پذیر ممالک کو درپیش سب سے بڑے چیلنجز میں انتظامی نااہلی، کرپشن، عوامی خدمت کے نظام میں سست روی اور ناقص نگرانی شامل ہیں۔ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سرکاری دفاتر میں وزٹ (Visits) اور سرپرائز وزٹ (Surprise Visits) جیسے اقدامات کلیدی اہمیت رکھتے ہیں۔ یہ صرف ایک رسمی کارروائی نہیں بلکہ ایک موثر انتظامی میکانزم ہے جس کے ذریعے سرکاری مشینری کو متحرک رکھا جا سکتا ہے، اور بدعنوانی و غفلت کا سدباب ممکن ہے۔وزٹ اور سرپرائز وزٹ کی اہمیت1۔ کارکردگی کی بہتری (Performance Enhancement):سرکاری افسران یا ادارہ جاتی سربراہان کے باقاعدہ وزٹ سے ادارے کے ملازمین ہمہ وقت چوکس اور فعال رہتے ہیں۔ یہ انتظامی نفسیات کی ایک آزمودہ تکنیک ہے۔2۔ شفافیت اور جوابدہی (Transparency and Accountability):اچانک اور غیر اعلانیہ دورے، ملازمین کو واضح پیغام دیتے ہیں کہ ان کی کارکردگی اور رویہ کسی بھی وقت جانچا جا سکتا ہے۔3۔ عوامی شکایات کی فوری سماعت (Grievance Redressal):سرپرائز وزٹ کے دوران عوامی شکایات کو براہ راست سنا اور حل کیا جا سکتا ہےجس سے حکومت پر اعتماد بڑھتا ہے۔4۔ پالیسی پر عملدرآمد کا جائزہ (Policy Implementation Monitoring):یہ وزٹ اس بات کا جائزہ لینے میں مدد دیتے ہیں کہ آیا پالیسی پر زمینی سطح پر صحیح طریقے سے عمل ہو رہا ہے یا نہیں۔بین الاقوامی معیارات (International Standards)1. ISO 37001 – Anti-Bribery Management System:یہ معیار اداروں میں رشوت کے انسداد کے لیے نگرانی، آڈٹ، اور داخلی کنٹرول پر زور دیتا ہے۔2۔ INTOSAI (International Organization of Supreme Audit Institutions):یہ تنظیم پبلک سیکٹر آڈٹ کے لیے معیارات فراہم کرتی ہے۔ اس کے مطابق، افعال، مالیاتی رپورٹنگ، اور کارکردگی کا جائزہ مستقل بنیادوں پر ہونا چاہیے۔3. UNODC (United Nations Office on Drugs and Crime):یو این کی کرپشن مخالف کنونشن کے آرٹیکل 10 اور 13 شفافیت، عوامی شرکت اور نگرانی کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک میں وزٹ کی صورت حالترقی پذیر ممالک جیسے پاکستان، بنگلہ دیش، نائجیریا، نیپال، اور کینیا میں سرکاری دفاتر میں اکثر سست روی اور بے حسی دیکھی جاتی ہے۔ عوام کو بروقت سروسز نہ ملنے، فائلوں کی تاخیر، اور رشوت کی شکایات عام ہیں۔مثال:پاکستان میں 2019 میں پنجاب کے چیف سیکرٹری نے سرکاری دفاتر میں سرپرائز وزٹ کا نظام متعارف کروایا، جس سے کئی دفاتر میں وقت کی پابندی اور سروسز کی بہتری دیکھی گئی۔(حوالہ: پنجاب حکومت کی سالانہ کارکردگی رپورٹ 2020)آڈٹ اور پرفارمنس مانیٹرنگ کی ضرورتکارکردگی آڈٹ (Performance Audit):یہ صرف مالی آڈٹ نہیں بلکہ افعال اور نتائج کی جانچ بھی کرتا ہے۔(حوالہ: INTOSAI Performance Audit Guidelines, 2013)سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (SOPs) کی جانچ:کیا دفتر SOPs پر عمل کر رہا ہے؟ اگر نہیں، تو ناکامی کی وجوہات کو پہچاننا ضروری ہے۔ملازمین کے افعال اور رویہ:غیر حاضری، بدتمیزی، کام چوری جیسے عوامل کی نشاندہی اور اصلاح۔پبلک ڈیلنگ کی نگرانی:عوام سے براہ راست فیڈبیک لینا کہ ان کے مسائل کس حد تک سنے اور حل کیے جا رہے ہیں۔وزٹ کو ترک کرنا: کرپشن کے فروغ کا ذریعہجب سرکاری دورے اور مانیٹرنگ کا سلسلہ بند ہو جائے یا غیر موثر ہو جائے، تو یہ دراصل بدعنوان عناصر کے لیے سہولت فراہم کرنے کے مترا ف ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر:فائلیں جان بوجھ کر تاخیر سے چلائی جاتی ہیں۔عوام سے رشوت لے کر کام کیے جاتے ہیں۔اعلیٰ افسران مٹی پاؤ پالیسی اختیار کر لیتے ہیں۔تجویز کردہ اقدامات1۔ سرپرائز وزٹ کا باقاعدہ شیڈول، مگر خفیہ رکھا جائے۔2۔ ڈیجیٹل فیڈبیک سسٹم متعارف کروایا جائے۔3۔ ہر دفتر میں وزٹ رجسٹر ہو جس میں مقامی اور مرکزی افسران کے دوروں کا ریکارڈ ہو۔4۔ غیر جانبدار تھرڈ پارٹی آڈٹ ٹیمز کا تقرر کیا جائے۔ترقی پذیر ممالک میں سرکاری دفاتر کی کارکردگی کو بہتر بنانے، شفافیت کو فروغ دینے، اور کرپشن کا قلع قمع کرنے کے لیے وزٹ اور سرپرائز وزٹ ایک ناگزیر ضرورت ہیں۔ بین الاقوامی ادارے اور معیارات بھی اس بات پر متفق ہیں کہ ادارہ جاتی نگرانی اور احتساب کے بغیر گورننس ایک کھوکھلا تصور ہے۔حوالہ جات (References)1. INTOSAI, Performance Audit Guidelines, 2013.2. ISO 37001:2016 – Anti-bribery management systems.3. UNODC, United Nations Convention against Corruption, 2003.4. Government of Punjab, Annual Performance Report, 2020.5. World Bank, Public Sector Management Reform Strategy, 2019.6. Transparency International Reports, 2017–2023.۔

شیئر کریں

:مزید خبریں