بی زیڈ یو میں وارداتیں، انتظامیہ ناکام، مسئلہ حل کرنے کے بجائے پورا نظام مفلوج، دو گیٹ بند کر دیے

ملتان (سٹاف رپورٹر) بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے آر او آفس انچارج پروفیسر ڈاکٹر مقرب اکبر اور سکیورٹی آفس نے یونیورسٹی میں ہونے والی مسلسل چوریوں اور حفاظتی کمزوریوں پر قابو پانے کے بجائے ایک غیر متوقع اور متنازعہ قدم اٹھاتے ہوئے یونیورسٹی کے تین میں سے دو مرکزی گیٹس بند کر دئیے جس سے اساتذہ، ملازمین اور طلباء شدید مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔ یونیورسٹی ذرائع کے مطابق سکیورٹی اسٹاف کی کارکردگی بہتر بنانے کے بجائے انتظامیہ نے آسان راستہ اپناتے ہوئے گیٹس بندی کو ہی سکیورٹی پلان قرار دے دیا ہے۔ اس فیصلے کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں افراد خصوصاً وہ ملازمین متاثر ہو رہے ہیں جن کے بچے ایگریکلچر گیٹ کے قریب واقع ملتان پبلک سکول اور دیگر نجی تعلیمی اداروں میں زیرِ تعلیم ہیں۔ گیٹس بند ہونے سے ان والدین کو بچوں کو چھوڑنے اور لینے کے لیے لمبا اور دشوار راستہ اختیار کرنا پڑ رہا ہے، جس سے نہ صرف وقت ضائع ہوتا ہے بلکہ سفری اخراجات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ رکشہ رجسٹریشن کی نئی پالیسی کی وجہ سے مزید مسائل نے سر اٹھا لیا۔ انتظامیہ نے بغیر کسی واضح حکمتِ عملی کے اعلان کیا ہے کہ اب یونیورسٹی میں داخل ہونے والے رکشوں کی رجسٹریشن کی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے طلباء و طالبات سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے رکشہ ڈرائیور کی معلومات لے کر اپنے متعلقہ ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ سے دستخط کروا کر جمع کروائیں۔ مگر اس پالیسی نے بھی کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے کہ نئے داخل ہونے والے طلباء و طالبات اس فارمیلیٹی کو کیسے مکمل کریں گے؟ جب وہ ابھی اپنے ڈیپارٹمنٹ، اساتذہ اور سسٹم سے واقف ہی نہیں ہوتے۔ اور سب سے بڑا سوال یہ کہ جب رکشوں کو داخلے کی ہی اجازت نہیں ہوگی تو رجسٹریشن کا عملی فائدہ کیا ہوگا؟ طلباء اور خاص طور پر طالبات کو یونیورسٹی کے اندر ایک گیٹ سے دوسرے گیٹ تک لمبی مسافت پیدل طے کرنی پڑے گی، جو گرمی، سردی اور سکیورٹی خدشات کے پیش نظر نہ صرف غیر مناسب ہے بلکہ تشویشناک بھی ہے۔ یونیورسٹی اساتذہ اور ملازمین نے انتظامیہ کے اس فیصلے کو غیر حقیقی، عجلت میں بنایا گیا اور زمینی حقائق سے ناواقف قرار دیتے ہوئے شدید احتجاج کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سکیورٹی بہتر کرنے کے لیے تربیت یافتہ اسٹاف، جدید سی سی ٹی وی مانیٹرنگ اور داخلی چیکنگ کو مؤثر بنانا ضروری ہے جب کہ گیٹس بند کر کے مسائل کو عوام پر منتقل کرنا ایک بیوقوفانہ قدم ہے۔ اساتذہ نے اس اقدام کو مسئلے کا حل نہیں بلکہ مسئلے سے بھاگنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ طلباء کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں پہلے ہی سفری سہولت محدود ہے، اب گیٹس بند کرنے اور رکشہ داخلے پر پابندی سے کیمپس کے اندر سفر مزید مشکل ہو گیا ہے۔ خاص طور پر خواتین طالبات کے لیے یہ صورتحال مزید پریشان کن ہے۔ متعلقہ حلقوں نے گورنر پنجاب اور ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ یونیورسٹی میں سکیورٹی کی بہتری کا بوجھ طلباء اور ملازمین پر ڈالنے کے بجائے حقیقی اصلاحات کی جائیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں