بہاولپور (ڈسٹرکٹ رپورٹر)محکمہ مال بہاولپور میں کچی کٹنگ کے نام پر مبینہ طور پر چلنے والے ایک منظم، خفیہ اور انتہائی بااثر نیٹ ورک کے تہلکہ خیز انکشافات نے پورے ریونیو سسٹم کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مبینہ نیٹ ورک کا “ماسٹر مائنڈ” ایک پٹواری عثمان نیازی ہے، جسے اعلیٰ افسران کے دفاتر میں تعینات کچھ کلرکوں کا مکمل تعاون حاصل ہےاور یہی سرپرستی اس نیٹ ورک کو “ناقابلِ گرفت” بنائے ہوئے ہے۔ذرائع دعویٰ کرتے ہیں کہ کچھ گرداوروں نے مختلف کیسز کے لیے اپنے مخصوص ریٹ مقرر کر رکھے ہیں، جب کہ پٹواری آصف مصطفیٰ، ابرار رشید اور دیگر افراد بھی اسی مبینہ نیٹ ورک کے اہم ستون بتائے جاتے ہیں۔باقرپور سرکل میں ہونے والا تقریباً ہر کام مبینہ طور پر “عثمان نیازی چینل” کے ذریعے ہی کرایا جاتا ہےجہاں ریٹ طے شدہ ہوتے ہیں اور مبینہ طور پر بھاری رقوم کا لین دین معمول بن چکا ہے۔پرچہ بھی ہم سے، رجسٹری بھی ہم سےسائلین کو مبینہ طور پر یہ باور کرایا جاتا ہے کہ پرچہ کے لیے درخواست دی ہے تو رجسٹری بھی اسی گروہ سے کرانا ہوگی۔ذرائع کے مطابق اس مقصد کے لیے جان بوجھ کر کم ریٹ والے حدود اربعہ کی رپورٹ بنا کر شیڈول کم ظاہر کیا جاتا ہے، جس سے حکومت کو لاکھوں روپے روزانہ کا نقصان پہنچنے کا خطرہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔باقرپور چند روز قبل افسران بالا نے موضع باقر پور میں موقعہ ملاحظہ کرنا تھا، اور اس موقع پر پٹواری حلقہ کو ریکارڈ سمیت پابند کیا گیا تھامگر ذرائع کے مطابق پٹواری نے اپنے ریونیو افسران سے مبینہ بدسلوکی، ہنگامہ آرائی اور عدم تعاون کا مظاہرہ کیا، افسران کے ریکارڈ قبضے میں لینے کے احکامات سے قبل ہی اپنے آفس واقعہ گوہیر ٹاؤن کمرے کو تالہ لگا کر موقع سے غائب ہوگیا۔ریونیو افسران کی جانب سے جاری کردہ نوٹس بھی مبینہ طور پر تاحال جوابنہیں دیا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ انکوائری رپورٹ اے سی سٹی کو ارسال ہو چکی ہےمگر اس کی پیش رفت ایک بااثر ریڈر محمد اجمل کی مبینہ مداخلت کے باعث سست روی کا شکار ہے۔گوہیر ٹاؤن میں مبینہ 24/7 “آپریشنل کوٹھی” — لاکھوں کی یومیہ مشینری؟رپورٹس کے مطابق عثمان پٹواری، معین، آصف مصطفیٰ، ابرار سعید سمیت دیگر افراد ایک پرائیویٹ کوٹھی—گوہیر ٹاؤن، گلی نمبر 2—میں مبینہ طور پر “چوبیس گھنٹے چلنے والا آپریشنل سسٹم” چلا رہے ہیں۔یہاں پرائیویٹ اہلکار موجود رہتے ہیں،سائلین کی فائلوں کے فیصلے وہیں طے ہوتے ہیں،اور روزانہ مبینہ طور پر لاکھوں روپے “دیہاڑی” کی صورت میں نکل رہے ہیں۔عوامی حلقوں نے چیف سیکرٹری پنجاب، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور کمشنر بہاولپور سے مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ مال بہاولپور میں کام کرنے والے مبینہ کچی کٹنگ مافیا کے خلاف بلا تفریق سخت کارروائی کی جائے۔محکمہ مال کی جانب سے تاحال کوئی سرکاری مؤقف سامنے نہیں آ سکا۔







