بہاولپور (سپیشل رپورٹر) ڈرنگ سٹیڈیم کے 36 کروڑ روپے کے میگا پراجیکٹ میں کرپشن اور بدانتظامی کے ہوشربا انکشافات کے بعد اب معاملہ مزید سنگین رخ اختیار کر گیا ہے۔ انٹرنیشنل معیار کا سنتھیٹک ایتھلیٹکس ٹریک تا حال مکمل نہ ہو سکا اور جرمنی سے منگوایا گیا قیمتی مٹیریل سٹورز میں پڑے پڑے ایکسپائر ہو گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اب جو ناقص اور بیکار مٹیریل ٹریک پر بچھایا جا رہا ہے وہ چند ماہ سے زیادہ نہیں ٹکے گا۔ مزید یہ کہ ایکسپائرڈ COM-B میٹریل کے کئی ڈرمز بھی پراسرار طور پر غائب کر دیئےگئے ہیں جبکہ گودام کے ریکارڈ میں مبینہ ردوبدل سامنے آیا ہے۔ تفصیل کے مطابق اس گھپلے کی انکوائری کمیٹی شدید دباؤ میں ہے اور بعض اراکین کو’’اوپر سے فون کالز‘‘ موصول ہونے کی اطلاعات ہیں جن میں رپورٹ نرم رکھنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ اسی دوران کلیم طارق کی دوبارہ تعیناتی کو محض ایک انتظامی فیصلہ نہیں بلکہ ایک’’سیاسی کم بیک‘‘قرار دیا جا رہا ہے جس کے پیچھے بااثر شخصیات کی سرپرستی بتائی جاتی ہے حیران کن طور پران سنگین بے ضابطگیوں کے باوجود کوئی کارروائی سامنے نہیں آئی بلکہ انتظامیہ نے مزید ایک متنازعہ فیصلہ کرتے ہوئے ہاکی گراؤنڈ کا کنٹریکٹ بھی اسی گروپ کو دے دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سب انجینئر انعام اللہ چیمہ، کنٹریکٹر بابا قیوم اور کلیم طارق نے ہاکی گراؤنڈ کی تعمیر میں بھی مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر کرپشن کی ہے۔ کھلاڑیوں اور علاقہ مکینوں نے انکشاف کیا ہے کہ ہاکی گراؤنڈ میں انتہائی ناقص میٹریل استعمال کیا گیا، فنڈز خوردبرد کر کے کام ادھورا چھوڑ دیا گیا اور گراؤنڈ کا لیول بھی غیر معیاری ہے جس کے باعث وہاں کھیلنا خطرناک ہو چکا ہے۔ کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ جدید سہولتوں کے بجائے کھنڈر نما گراؤنڈ ان کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ ہے، قومی کھیل ہاکی کے گراؤنڈ کو تباہ کیا جا رہا ہے اور قومی خزانے کے کروڑوں روپے کرپشن کی نذر ہو گئے ہیں ۔شہریوں نے وزیراعلیٰ پنجاب اور اینٹی کرپشن حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بدعنوان گروہ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ سپورٹس کے منصوبے مزید کرپشن کی نذر نہ ہوں۔
