بہاولپور (کرائم سیل) شادی سے ایک روز قبل والد، بھائیوں اور چچا کے مبینہ ہاتھوں قتل ہونے والی سلمیٰ جبیں کے اندوہناک واقعے کو پانچ روز گزر جانے کے باوجود ہائی پروفائل کیس میں مقامی پولیس تھانہ ڈیرہ نواب تاحال ملزمان کو گرفتار کرنے یا کسی ٹھوس سراغ تک پہنچنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے جبکہ پولیس کی جانب سے محض یہی مؤقف اختیار کیا جا رہا ہے کہ چھاپے مارے جا رہے ہیں اور ملزمان کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق مقتولہ سلمیٰ جبیں کا نکاح محمد قاسم کے ساتھ طے پایا تھا جو آپس میں دور کے رشتہ دار بھی تھے، کافی عرصہ والد اور خاندان کی منت سماجت کے بعد والد کی رضامندی سے یہ رشتہ طے ہوا، تاہم مقتولہ کا چچا اس نکاح سے خوش نہ تھا اور وہ سلمیٰ کی شادی اپنے بیٹے سے کرنا چاہتا تھا جس پر تنازعہ شدت اختیار کر گیا اور یہی اختلاف قتل کے اس دلخراش واقعے کا سبب بنا۔ اہلِ علاقہ کے مطابق مقتولہ کا نکاح پہلے ہی طے ہو چکا تھا تاہم اس کی خواہش تھی کہ اس کا نکاح حضرت فاطمہؓ کی پیدائش کے دن کی نسبت سے مقرر تاریخ پر ہو، اسی وجہ سے نکاح کی تاریخ 20 جمادی الثانی 12 دسمبر طے کی گئی مگر والد نے نکاح سے ایک روز قبل بیٹی کو دھوکے سے اپنے گھر بلا لیا۔ دوسری جانب مقتولہ کو بچپن سے لے کر قتل کے روز تک پالنے والی امیرہ بی بی نے بتایا کہ آئی جی پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب کی ہیلپ لائن پر بارہا فون کرنے کے باوجود کوئی عملی پیش رفت نہ ہو سکی، انہیں ڈی ایس پی احمد پور شرقیہ کے پاس بھیج دیا جاتا ہے جو مقامی پولیس کی طرح محض تسلیاں دے رہے ہیں۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ پولیس کو چاہیے تھا کہ ملزمان کے موبائل ڈیٹا، کال ڈیٹیل ریکارڈز اور باہمی روابط کی بنیاد پر فوری اور مؤثر کارروائی کرتی، تاہم پولیس نے خود مدعی بن کر اس خدشے کے تحت مقدمہ درج کیا کہ چونکہ ملزمان قریبی رشتہ دار ہیں کہیں صلح نہ ہو جائے۔ امیرہ بی بی کے مطابق اس نے بروقت پولیس کو اطلاع دی اور تحریری درخواست بھی جمع کروائی، پولیس نے لڑکی کی تلاش تو شروع کی مگر اگلے روز لاش برآمد ہونے کے بعد اہلِ خانہ کو یہ کہہ کر ٹرخاتی رہی کہ لاش ان کے حوالے کی جائے گی، تاہم بعد ازاں لاش دیگر رشتہ داروں اور مقتولہ کی بہنوں کے سپرد کر دی گئی۔ لواحقین کے مطابق قتل میں والدِ مقتولہ، بھائیوں اور چچا کے ملوث ہونے کے قوی امکانات ہیں۔ امیرہ بی بی نے مطالبہ کیا ہے کہ اس کیس کو سی سی ڈی کے حوالے کر کے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے فوری تفتیش کی جائے اور ملزمان کو جلد گرفتار کر کے انہیں قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔







