بہاولپور: منشیات مافیا کا راج جاری، پولیس کی کمزوری نے جنید شاہ گروہ کو دوبارہ طاقتور بنایا

بہاولپور (کرائم سیل)طاقتور پولیس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر میلسی اور بہاولپور ضلع کے مختلف علاقوں میں منشیات سپلائی کرنے والے خیرپور ٹامیوالی کے رہائشی جنید شاہ اور اس کے بھائی علی شاہ کو گرفتار کرنا اور سزا دلوانا سی سی ڈی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی سہیل ظفر چٹھہ کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں۔شاطر اور مضبوط گروہ ہونے کے باعث پولیس کے ریڈ کے دوران ان منشیات فروشوں کی جانب سے سیدھی فائرنگ جیسے سنگین واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔ مقامی سیاستدانوں کی کھلی مخالفت اور پولیس کے ساتھ سخت محاذ آرائی کے باوجود یہ لوگ برسوں سے بڑے پیمانے پر منشیات کا کاروبار صرف اس وجہ سے کر پا رہے ہیں کہ پولیس تفتیش کی کمزوریاں، بعض افسران کی لالچ اور عدالتی عملے کی مبینہ سہولت کاری انہیں ہر بار عدالتی ریلیف دلوا دیتی ہے۔عدالتی ریلیف کے بعد یہ گروہ ڈنکے کی چوٹ پر دوبارہ اپنا مکروہ دھندہ شروع کر دیتا ہے۔2023 میں تھانہ خیرپور ٹامیوالی پولیس کے اے ایس آئی ریاض کے ریڈ کے دوران جنید شاہ وغیرہ نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کی جس سے رضاکار زخمی ہوا۔ اُس وقت ڈی پی او عبادت نثار نے سخت نوٹس لیا اور اے ایس آئی اشرف خان نے دن رات محنت کر کے جنید شاہ کو اپنی ٹیم کے ہمراہ پشاور سے گرفتار کر لیا۔تاہم ریڈنگ پارٹی میں شامل اے ایس آئی ریاض اور ڈرائیور نے پشاور کے ایک بینک سے جنید شاہ کے اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے 40 ہزار روپے نکلوا لیے۔ بعد ازاں انہیں گرفتار کر کے خیرپور ٹامیوالی لایا گیا۔ عبادت نثار کے حکم پر جنید شاہ، علی شاہ اور ان کے والد نسیم شاہ کے خلاف بھاری مقدار میں منشیات کے مقدمات درج ہوئے اور وہ چالان ہوئے۔بعد ازاں اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے کی فوٹیج اور ٹرانزیکشن کی تفصیل عدالتِ عالیہ میں پیش کی گئی۔ اے ایس آئی اور ڈرائیور کی 40 ہزار روپے کی لالچ پوری ٹیم کے لیے وبالِ جان بن گئی۔ یہی ثبوت اس خطرناک گروہ کو پولیس اور قانون کے شکنجے سے بآسانی نکلوانے میں مددگار ثابت ہوا اور یہ پھر آزاد ہوگئے۔ازاد ہوتے ہی انہوں نے دوبارہ اپنا نیٹ ورک بحال کیا اور بہاولپور کے جھانگی والا روڈ کے ایک ٹاؤن میں مکان کرائے پر لے کر منظم انداز میں منشیات فروشی شروع کر دی۔جمشید شاہ خواتین کے ذریعے منشیات کی ٹریفکنگ کے حوالے سے بدنام ہے۔ اس مقصد کے لیے اس نے ایک منشیات فروش کی بیوی سمیت متعدد خواتین کو اپنے ساتھ ملا رکھا ہے۔ تھانہ صدر کے ایک تھانیدار نے اس کے خلاف کارروائی کی تو جمشید شاہ موقع سے فرار ہوگیا جبکہ اس کا ایک ساتھی گرفتار ہوا۔تفتیش کے دوران نہ صرف منشیات کے شواہد ملے بلکہ شاہدرہ اور حمایتیاں کے دوسرے منشیات فروشوں کے ساتھ روابط بھی بے نقاب ہوئے۔بہاولپور پولیس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے اس گروہ کے اہم رکن سمیت کئی افراد کو گرفتار کیا اور تھانہ کینٹ اور صدر نے انہیں مقدمات میں چالان کیا۔ جنید شاہ نے پولیس پر دباؤ ڈالنے اور ریلیف لینے کے لیے عدالتی اہلکاروں کی سہولت کاری سے بیلف ڈلوایا اور پولیس کی تفتیشی نظام کی کمزوریوں کی وجہ سےچند ہی دن میں اپنے ساتھیوں کو چھڑوا لیا اور خود بھی رفوچکر ہو گیا۔اسی کارروائی کے دوران مقامی ڈیلر شیرے کو 20 سال قید کی سزا سنائی گئی جو وہ اس وقت کاٹ رہا ہے۔ذرائع کے مطابق سی سی ڈی نے جب بہاولپور اور گردونواح میں منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تو خیرپور ٹامیوالی کے اس ڈرگ ڈیلر گروہ کی گرفتاری ٹاپ ٹرینڈ پر ہے۔ اب ان کی گرفتاری اور انجام تک پہنچانا ایڈیشنل آئی جی سہیل ظفر چٹھہ کے لیے بڑا چیلنج سمجھا جا رہا ہے۔چند روز قبل جنید شاہ کے والد نسیم شاہ کی اینٹی نارکوٹکس فورس (ANF) کے ہاتھوں گرفتاری کی بھی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں