آج کی تاریخ

بہاولپور: ظفری بوہڑ آن لائن جوا نیٹ ورک مزید پھیل گیا، منی لانڈرنگ، پولیس تحفظ

بہاولپور(سپیشل رپورٹر)آن لائن جوئے کے جنوبی پنجاب کا سب سے بڑا ماسٹر مائنڈ ظفر بوہڑ کا کام تھم نہ سکا اور سرکاری اداروں کی سہولت کاری بدستور جاری ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے نوجوانوں کو کروڑ پتی بنانے کے سنہرے خواب دکھا کر ان کی جمع پونجی سے محروم کیا جانے لگا۔ ظفر عرف ظفری بوہڑ کا نیٹ ورک نہ صرف برقرار ہے بلکہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ ظفر بوہڑ نے بہاولپور کی کچی بستی کے علاوہ لودھراں کے چھاڑ نہر کنارے اور سیٹلائیٹ ٹائون اور خانیوال میں اپنے قریبی عزیز عامر سہیل اور اس کے بھائی کےساتھ ملکر جوئے کا کام شروع کر رکھا ہے اور اس گینگ نے مختلف سوشل میڈیاز اور گوگل پر اکاؤنٹ بنا رکھے ہیں۔ اس گینگ نے پرتعیش کوٹھیاں لے کر اپنا آن لائن جوا نیٹ ورک مزید وسعت دے دی اور منی لانڈرنگ کے مرتکب بھی ہو رہے ہیں۔ MegaPari، MelBet، 1xBet اور MostBet جیسی غیر ملکی جوئے کی ویب سائٹس کے ذریعے روزانہ لاکھوں روپے پاکستان سے باہر منتقل کیے جا رہے ہیں جن کے کمیشن کی رقم ظفر بوہڑ کے زیر استعمال مختلف اکاؤنٹ میں آتی ہے جبکہ باقی براہِ راست غیر ملکی کمپنیوں کے پاس چلی جاتی ہے۔تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ظفر بوہڑ جنوبی پنجاب کے مختلف شہروں سے عام شہریوں کا شناختی ڈیٹا اکٹھا کرتا ہے جن میں بیشتر خواتین ہوتی ہیں جن کو مالی امداد فراہمی کا لالچ دیا جاتاہے اور یہ سارا کام گینگ میں شامل ایک لڑکا کرتا ہے جو خواتین کی سمیں اس مافیا کو فی کس سم تقریباً 20 ہزار روپے میں فروخت کرتا ہے پھر اس ان موبائل سم میں جاز کیش سمیت Till I’D اکاؤنٹ اور ایزی پیسہ جیسے اکاؤنٹ تو بنے ہوئے ہوتے ہیں اور ان میں یہ جواری رقم منگواتے ہیں اس کے ساتھ ہی انہی نمبرز پر مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹ بھی بنائے جاتے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے غیر قانونی آن لائن جوا نیٹ ورک پاکستانی نوجوانوں کو بربادی کی راہ پر دھکیل رہے ہیں۔ آن لائن جوئے میں اس گینگ کو جس افسر کی سرپرستی حاصل تھی اسی کے بیٹے کو انہوں نے جوئے پہ لگا کر کنگال کر کے رکھ دیا اور اب یہ گینگ کھلے عام یہ دعویٰ کرتا ہے کہ جس افسر نے ہمیں بلیک میل کرکے ہم سے پیسے وصول کیے اس کے بیٹا اس سے کئی گنا زیادہ ہمیں واپس دے گیا ہے۔

بہاول پور:آن لائن جوانیٹ ورک کاسرغنہ ظفرعرف ظفری بوہڑ،دوسری جانب مختلف غیرملکی ایپس جن کے ذریعے جال میں پھنسایاجاتاہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں