آج کی تاریخ

بہاولپور: ریلوے کے 24 ایکڑ رقبے کی نیلامی میں بدعنوانی کے ریکارڈ

بہاولپور (کرائم سیل) ریلوے افسران کی مبینہ ملی بھگت سے 24 ایکڑ سرکاری رقبہ واقع کلومیٹر 834/10 تا 834/4 اپ سائیڈ بہاولپور آدم واہن ریلوے ریسٹ ہاؤس بہاولپور میں جسکی نیلامی ہوئی جس میں بدعنوانی کے سابقہ ریکارڈ توڑ دیئے گئے۔قانون کے مطابق نیلامی کا طریقہ کار یہ ہے کہ لوگوں کو بذریعہ اشتہار و بینرز لگا کر اطلاع دی جاتی ہے بلکہ جس ایریے میں رقبہ واقع ہوتا ہے اس میں مشتری منادی کروائی جاتی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ نیلام عام میں شریک ہو سکے اور ریلوے کو زیادہ سے زیادہ ریونیو حاصل ہو سکے جبکہ ریلوے جبکہ ریلوے اراضی کی نیلامی میں من پسند افراد کو بلایا جاتا ہے مک مکا ہوتا ہے تمام معاملات طے ہونے پر نیلامی کی آکشن مقرر کی جاتی ہےاور آکشن کمیٹی کے تمام تر ممبران نیلامی کے موقع پر موجود ہوتے ہیں اگر ایک ممبر بھی موجود نہ ہو تو نہیں کی جاتی۔جبکہ 11مئی 2023 کی ہونے والی نیلامی میں ڈپٹی ڈائریکٹر پراپرٹی اینڈ لینڈ موجود ہی نہ تھے۔ اس کے باوجود ملک صدیق نامی شخص کو خلاف ضابطہ سستے داموں لیز پر 24 ایکڑ رقبہ دے دیا گیا۔ یہ لیز سی ڈی آر نمبر 06260867 کے تحت جمع کروائے جانے کے بعد دی گئی جس کی مجموعی مالیاتی مالیت 22 لاکھ 80 ہزار روپے بنتی تھی۔ذرائع کے مطابق یہ بولی رمضان ڈوگر (ایچ ڈی )، اے ای این لودھراں، آئی اے او (اکاؤنٹس آفیسر) اور انسپکٹر آف ورکس کی زیر نگرانی ہوئی، تاہم بولی کنفرم ہونے کے باوجود ملک صدیق نے بقایا رقم جمع نہ کروائی جس پر بولی منسوخ کر دی گئی۔دلچسپ بات یہ ہے کہ کمیٹی ممبران میں رمضان ڈوگر شامل ہی نہیں تھا، مگر موقع پر موجود ہونے اور بولی دہندہ سے براہ راست رابطے کی وجہ سے غیر قانونی طور پر کمیٹی ممبر کا کردار ادا کرتا رہا۔ بقایا رقم کی عدم ادائیگی کے باوجود خلاف ضابطہ ملک صدیق کو 50 ہزار روپے کا سی ڈی آر واپس کر دیا گیا، حالانکہ قوانین کے مطابق کنفرم شدہ بولی کینسل ہونے پر سی ڈی آر سرکار کی ملکیت ہوتا ہے۔یہ سی ڈی آر رمضان ڈوگر، اے ای این لودھراں اور انسپکٹر آف ورکس کی ملی بھگت سے ملک صدیق کو واپس کیا گیا جو کہ ریلوے قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ بعد ازاں یکم ستمبر 2023، 29 اگست 2023 اور 11 مئی 2023 کو متعدد بار نیلامی کے اشتہارات شائع کیے گئےاور اسی رقبے کو دوبارہ ملک صدیق کے کھڑے کیے گئے نمائندے کو انتہائی کم قیمت پر لیز پر دے دیا گیا، جس سے ریلوے کو بھاری مالی نقصان ہوا۔ذرائع کے مطابق مذکورہ رقبہ عملی طور پر تمام وقت ملک صدیق کے قبضے میں رہا اور تمام کارروائیاں محض دکھاوے کے طور پر کی گئیں۔ ریلوے افسران کی جانب سے آج تک اس سنگین خلاف ورزی پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی، بلکہ مبینہ طور پر افسران نے اس معاملے میں حصہ وصول کر کے ریلوے کی قیمتی اراضی کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کیا۔ریلوے حلقوں اور عوامی سطح پر اس عمل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے، اور اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ معاملے کی شفاف انکوائری کر کے ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں