بہاولپور (کرائم سیل) — ڈی ایس ریلوے ملتان کی جانب سے انسپکٹر آف ورکس عثمان اعجاز کے تبادلے کے باوجود چارج نہ چھوڑنے سے متعلق خبر روزنامہ قوم میں شائع ہونے کے بعد ریلوے انتظامیہ حرکت میں آ گئی۔ ڈی ای این ٹو ریحان صابر نے خانیوال سے تبدیل ہو کر شیخ واہن تعینات ہونے والے انسپکٹر آف ورکس عمران کو فوری طور پر اپنی جائے تعیناتی پر رپورٹ کرنے اور عثمان اعجاز کو خانیوال ڈیوٹی پر حاضر ہونے کے احکامات جاری کر دئیے۔دوسری جانب ڈی ای این تھری ناصر حنیف، عثمان اعجاز کے حق میں ڈٹ گئے اور ان کا مؤقف تھا کہ وہ اس کا تبادلہ رکوا لیں گے کیونکہ ان کے “تعلقات اوپر تک ہیں”۔واضح رہے کہ عثمان اعجاز، جو بہاولپور کے رہائشی ہیں، ماضی میں بارہا سمہ سیکشن اور شیخ واہن سیکشن میں تعینات رہ چکے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ریلوے کی قیمتی اراضی پر ناجائز قبضے کروائے، غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث رہے، اور قابضین سے مبینہ طور پر ماہانہ بھتہ وصول کرتے رہے۔ یہ رقم وہ اپنے کار خاص “میٹوں” کے ذریعے وصول کرواتے تھے، اور بدلے میں ناجائز قابضین کو مکمل تحفظ فراہم کرتے رہے۔ان ہی الزامات کی روشنی میں ڈی ایس ریلوے ملتان نے عثمان اعجاز کے تبادلے کے احکامات جاری کیے، تاہم ان پر عمل درآمد کرانے میں تاخیر اور مزاحمت کا سامنا رہا۔ ریلوے کے باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ جب روزنامہ قوم میں عثمان اعجاز کے چارج نہ چھوڑنے اور نئے انسپکٹر آف ورکس عمران کے شیخ واہن میں چارج نہ سنبھالنے سے متعلق خبر شائع ہوئی تو ڈی ای این ٹو نے فوری اقدامات کرتے ہوئے صورتحال کو سنجیدگی سے لیا اور نئے احکامات جاری کیے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا ریلوے کے افسران ان احکامات پر مکمل عمل درآمد کروا پائیں گے، یا پھر بااثر ملازمین حسبِ سابق تبادلے کے باوجود اپنی پرانی تعیناتیوں پر ہی براجمان رہیں گے اور محکمانہ حکم ناموں کو نظر انداز کرتے رہیں گے۔
