بہاولپور (کرائم سیل) حکومت پنجاب کی جانب سے رجسٹری برانچ میں کرپشن کم کرنے کیلئے سب رجسٹرار کے اختیارات تحصیلدار اور نائب تحصیلداراروں کو دینے اور رجسٹریشن اختیارات کی نئی تقسیم نے کرپشن کو کم کرنے کی بجائے بڑھا دیا۔تحصیلدار سٹی بہاولپور نے رجسٹرار کے اختیارات ملتے ہی اپنے دو پٹواریوں سیف اللہ اور علی رضا کو نوازتے ہوئے رجسٹری کاغذات کی جانچ پڑتال میں لوٹ مار کی کھلی اجازت دے کر عوامی خدشات کو درست ثابت کر دیا ۔تفصیلات کے مطابق بورڈ آف ریونیو پنجاب کی جانب سے 3 جولائی 2025 کو جاری کردہ نوٹیفکیشن نمبر 1544-2025/4172-E(F)IV کے تحت رجسٹریشن ایکٹ 1908 کے سیکشن 6 کے مطابق صوبے بھر کے تحصیلدار اور نائب تحصیلدار کو سب رجسٹرار کے اختیارات دے دیے گئے تھے۔ اس فیصلے کے وقت عوامی حلقوں، وکلاء اور سماجی تنظیموں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ یہ اقدام کرپشن میں کمی کے بجائے اضافہ کرے گا۔ اب بہاولپور سٹی میں یہ خدشات درست ثابت ہو رہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق تحصیلدار سٹی بہاولپور نے رجسٹری کاغذات کی جانچ پڑتال اور تصدیق کے لیے دو پٹواریوں علی رضا اور سیف اللہ کو تعینات کیا ہےجنہوں نے مبینہ طور پر لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ ایک مقامی وثیقہ نویس نے بتایا کہ اس نے اپنی 15 رجسٹریاں رپورٹ کرانے کے لیے متعلقہ پٹواری کو جمع کروائیں لیکن پٹواری نے کاغذات آگے بھیجنے کے بجائے براہِ راست مالکان سے رابطہ کیا، ان کے بیانات کرائے اور بھاری رقوم وصول کیں۔ذرائع کے مطابق خالی پلاٹ کی رجسٹری کی رپورٹ کے عوض 5 ہزار روپے لیے جا رہے ہیں۔مکان کی رجسٹری کی رپورٹ پر 8 ہزار روپے رشوت وصول کی جا رہی ہے۔بعض کیسز میں کورڈ ایریا کم کر کے ریونیو کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔غیر منظور شدہ ٹاؤنوں کی رجسٹریاں جن پر سب رجسٹرار اعتراض لگا دیتے ہیں وہ بھی پاس ہونے لگیں جن کے بدلے بھاری رشوت وصول کی جاتی ہے۔قانونی نقطہ یہ ہے کہ عدالت سے آنے والے حکم امتناعی کا اندراج رجسٹرار افس میں موجود ہے جو کہ تحصیلدار کے افس میں ریکارڈ حکم امتناعی موجود نہ ہے جسکی وجہ سے بعض کھاتہ جات کے حکم امتناعی جاری ہونے کے باوجود رجسٹریاں پاس ہونے لگیں ہیں یوں حکومت پنجاب کی جانب سے کرپشن کم
کرنے کی کوششیں خود انہی رجسٹریشن اختیارات رکھنے والے افسران نے ناکام بنا دی ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ نوٹیفکیشن میں واضح نہیں کیا گیا کہ رجسٹری کاغذات کی جانچ پڑتال کا مجاز افسر کون ہوگا؟ریکارڈ کس کے پاس محفوظ رہے گا۔رجسٹری کلرک یا مجاز اتھارٹی؟شفافیت اور چیکس اینڈ بیلنس کا نظام کس طرح قائم ہوگا؟عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب اور بورڈ آف ریونیو فوری نوٹس لیں، کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کریں اور رجسٹریشن کا مکمل شفاف طریقہ کار واضح کریں تاکہ ریونیو کو نقصان اور عوام کے استحصال کا سلسلہ بند ہو سکے۔
