بہاولپور (افتخار عارف سے)بہاولپور کی مختلف تحصیلوں میں سیاسی سرپرستی کے حامل رجسٹری برانچ اور محکمہ مال میں تعینات پٹواریوں نے سیاسی بااثر افراد کے جائز و ناجائز کام کر کے اپنا اثرورسوخ اتنا مضبوط کر لیا ہے کہ رجسٹری برانچ میں ایف بی آر اور دیگر فیسوں کی مد میں سالانہ اربوں روپے کی خورد برد کی نشاندہی اور بدعنوانی کے تمام تر ثبوتوں کی موجودگی کے باوجود چیف سیکرٹری پنجاب، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور ڈپٹی کمشنر بہاولپور ان بااثر ملازمین کے خلاف کارروائی کرنے اور کمی فیسوں کو سرکاری خزانے میں جمع کروانے میں بے بس، لاچار اور مجبور نظر آ رہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ محتسب اعلیٰ پنجاب کی جانب سے احمد پور شرقیہ تحصیل کے سینکڑوں انتقالات میں ایف بی آر فیسوں میں ایک ہی ماہ کے دوران کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی اور 60 دن کے اندر کارروائی کی سفارش بھی ردی کی ٹوکری کی نذر ہو گئی۔دوسری جانب وفاقی حکومت ایف بی آر ریونیو کے اہداف پورے نہ ہونے پر شدید مالی دباؤ کا شکار ہےجبکہ ضلع بہاولپور میں تعینات انکم ٹیکس کمشنر اپنے دفتر میں سکون سے مزے لوٹنے میں مصروف ہیں اور محکمہ ایف بی آر کے بعض اہلکار بہاولپور کی تحصیلوں سٹی، صدر بہاولپور، یزمان، احمد پور شرقیہ، خیرپور ٹامیوالی اور حاصل پور — میں باقاعدہ اپنا حصہ وصول کر رہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ تحصیل احمد پور شرقیہ میں محکمہ مال، رجسٹری محرر اور ریونیو افسران کی ملی بھگت سے ایف بی آر کی مد میں کروڑوں روپے کا فراڈ سامنے آیا ہے۔ اس میں محتسب اعلیٰ کی جانب سے 60 دن کے اندر بھی کاروائی کی سفارش پر عمل درامد نہیں کیا جا سکا۔باوثوق ذرائع کے مطابق تحصیل احمد پور شرقیہ میں جعلی CPR جاری کر کے 236-K اور 236-C کے تحت 464 انتقالات منظور کیے گئےجن میں سے صرف 40 انتقالات کی فیس خزانے میں جمع ہوئی جبکہ باقی 424 انتقالات کی مد میں 1 کروڑ 59 لاکھ روپے سے زائد کی رقم سرکاری خزانے میں جمع ہی نہ کرائی گئی۔پٹواری قاسم محبوب، غلام سرور، ملک شہباز، سید منور اور دیگر نے ریونیو افسر کی نگرانی میں یہ جعلسازی کی۔ شکایت محتسب پنجاب کو دی گئی جس کی باقاعدہ سماعت ہوئی۔ اسسٹنٹ کمشنر احمد پور شرقیہ نے بھی تمام تر بے ضابطگیوں کو تسلیم کیا جس کی بنیاد پر محتسب اعلیٰ نےٹھوس سفارشات مرتب کر کے ممبر بورڈ اف ریونیو اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو آگاہ کیا، مگر تاحال نہ اینٹی کرپشن نے کارروائی کی اور نہ ہی متعلقہ اتھارٹیز نے کوئی اقدام اٹھایا۔جنوبی پنجاب سمیت بہاولپور کی مختلف تحصیلوں میں رجسٹری برانچ اور تحصیل آفس کے عملے اور خلیفوں کے بارے میں خود بورڈ سے متعلقہ معاملات پر روزنامہ ’’قوم‘‘اپنی مسلسل سابقہ اشاعتوں میں افسران کو آگاہ کر چکا ہےجو کہ اب درست ثابت ہو رہے ہیں۔بہاولپور کے عوامی، سماجی اور سیاسی حلقوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر جنوبی پنجاب کی مختلف تحصیلوں سمیت بہاولپور کی تحصیلوں میں رجسٹری برانچ اور تحصیل آفس میں ایف بی آر اور دیگر فیسوں کا ایک جامع آڈٹ کیا جائے تو اربوں روپے کی خطیر رقم کمی فیسوں کی مد میں قومی خزانے میں جمع ہو سکتی ہے۔رجسٹری برانچ سے متعلق مزید سنسنی خیز انکشافات بھی متوقع ہیں۔
