آج کی تاریخ

بہاولپور جانوروں کے نام پر آر پی او آفس ماہانہ لاکھوں کا چارہ کھانے میں مصروف

ریجن بھر کے ایس ایچ اوز اور کاروباری شخصیات سے 4 سال قبل افسران بالا کے نام پر 125 قیمتی جانور اکٹھے، آغا پور میں محکمہ اوقاف کی زمین پر قبضہ کرکے باڑہ تیار

چاردیواری، شیڈ اور دیگر تعمیراتی کام کے تمام تر اخراجات آر پی او آفس کی مسجد تعمیر کرنے والےٹھیکیدار سے ادا کروائے گئے جو وائٹل گروپ نے مسجد کیلئے دیئے تھے

آر پی او آفس میں تعینات ایک ڈی ایس پی کے حکم پر ایس ایچ اوز ،بڑی بڑی کاروباری شخصیات سے ہزاروں من گندم، جانوروں کیلئے توڑی ہرسال جمع کی جاتی ہے

بہاول پور(عوامی رپورٹر)آر پی او آفس بہاولپور گزشتہ 4 سالوں سے ریجن بھر کے ایس ایچ اوز ،بڑی بڑی کاروباری شخصیات سے ہزاروں من گندم، جانوروں کیلئے توڑی ،بھکاس اور جانور جمع کرنے کا سب سے بڑا مرکز بن گیا۔ آئے روز کے تبادلوں کی وجہ سے آر پی او حضرات کو اس فراڈ کی ہوا بھی لگنے نہیں دی جا رہی پولیس افسران کے 125جانوروں پر ہونے والے ماہانہ لاکھوں روپے کے اخراجات بھی ریجن بھر کے ایس ایچ اوز کی جیبوں سے وصول کرنے کا انکشاف ہواہے۔ رحیمیار خان پولیس سے تعلق رکھنے والا شکیل نامی حاضر سروس ہیڈ کانسٹیبل سرکاری نوکری کے بجائے جانوروں کی دیکھ بھال اور تبیلے کے دیگر کاموں پر مامور تفصیلات کے مطابق آر پی او آفس میں تعینات ایک ڈی ایس پی کی چونکا دینے والی عجیب و غریب ڈیمانڈز سے ریجن بھر کے ایس ایچ اوز شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں کیونکہ ریجن بھر کے ایس ایچ اوز اور کاروباری شخصیات سے 4 سال قبل افسران بالا کے نام پر 125 قیمتی جانور اکٹھےکیے گئے اور جانوروں کی آمد کے ساتھ ہی ڈی ایس پی نے آر پی او آفس کا اثر استعمال کرتے ہوئے بہاولپور شہر کے موضع آغا پور میں محکمہ اوقاف کی زمین پر قبضہ کرکے جانوروں کا باڑہ تیار کیا جس کی چار دیواری ،شیڈ اور دیگر تعمیراتی کام کے تمام تر اخراجات آر پی او آفس کی مسجد تعمیر کرنے والے ٹھیکیدار سے ادا کروائے گئے جو وائٹل گروپ نے رفاہی اور دینی خدمت کے سلسلے میں آر پی او آفس میں نئی مسجد تعمیر کیلئے جمع کروائے تھے۔ کاری گر ڈی ایس پی نے افسران بالا کے ناموں پر جب جانور جمع کر لئے تو ساتھ ہی جانوروں کے ماہانہ اور سالانہ اخراجات کے کھاتے بنائے اور ریجن بھر کے ایس ایچ اوز سے وصولیاں کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا۔ انتہائی ذمہ ذرائع کے مطابق ڈی ایس پی ہر سال آر پی او آفس کا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے صرف گندم کے سیزن میں ریجن بھر کے ایس ایچ اوز اور دیگر بڑی کاروباری شخصیات سے ہزاروں من گندم ،توڑی جانوروں کیلئےسائلج اکٹھا کرتے ہیں۔ سالانہ کھپت سے اضافی جمع ہونے والا مال مارکیٹ میں فروخت کر دیا جاتا ہے ،ذرائع کے مطابق ریجن بھر سے آر پی اوز کے سامنے سرکاری ریکارڈ پیش کرنے کیلئے پولیس افسران کو بھی نقدی، گندم،توڑی، سائلج کیلئے مکئی اور سائلج دینے کی چٹی ڈالی جاتی ہے۔ جانوروں کی دیکھ بھال اور باڑے کے دیگر کاموں کی انجام دہی کیلئے آر پی او آفس کا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے رحیمیار خان پولیس سے شکیل نامی ہیڈ کانسٹیبل بھی مستقل تعینات کروا لیا گیا ہے جو جانوروں کی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ مختلف تھانوں کے مقدمات میں ملوث ملزمان کا شکار کرکے کمائی ڈی ایس پی کے ساتھ تقسیم کرتا رہتا ہے ۔ذرائع کے مطابق رواں گندم کے سیزن میں ریجن کے تمام سرکل کے افسران توڑی، گندم، سائلج اور شوگر ملوں سے جانوروں کیلئے استعمال ہونے والی بھکاس بھی ہزاروں من اکٹھی ہو چکی ہے،جیٹھہ بھٹہ شوگر مل سے مقامی ایس ایچ اوز بھکاس کی بڑی کھیپ آر پی او آفس کے نام پر نکلواتے ہیں اور اسے مارکیٹ میں فروخت کرکے اس رقم کو ڈی ایس پی کے بتائے گئےکھاتوں میں ٹرانسفر کر د یاجاتاہے ،ذرائع کے مطابق زبیر نامی شخص کے مو بائل اکائونٹ کے ذریعے روزانہ،ہفتہ وار اور ماہانہ لاکھوں روپے ریجن بھر کے ایس ایچ اوز اور تفتیشی افسران ٹرانسفر کرواتے رہتے ہیں۔آر پی او آفس کے انتہائی اثر و رسوخ میں کام کرنے والے ریجن بھر کے ایس ایچ اوز اور تفتیشی افسران روانہ کی بنیاد پر اس طرح کی کارستانیاں ایک دوسرے سے شیئر کرتے ہوئے افسردہ ہوتے ہیں اور آر پی او صاحبان کی عدم معلومات پر افسردگی کا اظہار بھی کرتے ہیں مگر کسی میں اتنی اخلاقی جرات نہیں کہ ان عجیب و غریب ڈیمانڈز بارے آر پی او یا دیگر افسران کو آگاہ کریں۔ بتایا گیا ہے کہ ایک ریجنل پولیس آفیسر کو لوٹ مار کی بھنک پڑی تو انہوں نے تحقیقات شروع کر دیں مگر انہی دنوں ان کا اچانک تبادلہ ہو گیا جس پر شکایت کرنے والا ایک اہلکار زیر عتاب ا گیا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں