بہاولپور(کرائم سیل) سیاسی تعیناتی والے ایس ایچ اوز، ناتجربہ کار اور تفتیش کی الف ب سے نابلد اے ایس پیز ،ڈی پی او کی نرم مزاجی اور اکاموڈیٹو پالیسی، منہ زور سیاسی مداخلت کے جملہ عوامل نے چند ہی ماہ میں بہاولپور جیسے پُرامن شہر کو ڈکیتوں کی آماجگاہ بنا کر رکھ دیا ہے۔بعض افراد کی مبینہ سہولت کاری کی وجہ سے دوسرے علاقوں کے ڈاکو اپنے علاقے چھوڑ کر بہاولپور شہر کو آسان ٹارگٹ سمجھتے ہوئے کھلے عام وارداتیں کر رہے ہیں۔ بہاولپور شہر جہاں کبھی سٹریٹ کرائم کا تصور بھی نہ تھا اب سٹریٹ کرائم میں ہوشربا اضافہ ہو چکا ہے۔ چند روز پہلے بھی بہاولپور سٹی ایریا میں وارداتیں کرنے والا ایک ایسا گروہ اس وقت متحرک ہو چکا ہے جو پوش علاقوں کے گھروں میں گھس کر لوٹ مار کرتے ہیں اور واردات کرنے کے بعد آسانی سے رفو چکر بھی ہو جاتے ہیں اور پولیس لکیر پیٹنے کے علاوہ کچھ نہیں کر پا رہی۔ 26 فروری کو بھی تین نامعلوم ڈاکوؤں نے صبح 7 بجے دھنوٹ کے بزنس مین فیاض کے گھر ماڈل ٹاؤن اے جو کہ تھانہ کینٹ کی حدود میں ہے، داخل ہو کر اسلحہ کے زور پر اہلخانہ کو یرغمال بنائے رکھا اور ان سے گھنٹوں تک لوٹ مار جاری رکھی۔ نقدی اور طلائی زیورات لوٹ لوٹ کر ان کی ہی گاڑی لیکر پر اطمینان طریقے سے فرار ہو گئے ۔احمد پور روڈ پر جاکر گاڑی مالک کو دے دی اور غائب ہو گئے جبکہ پولیس تھانہ کینٹ نے مقدمہ نمبر 207/25 درج کرکے کارروائی کا آغاز کردیا ہے جبکہ پولیس تھانہ کینٹ ابھی تک ملزمان کو ٹریس کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔سٹریٹ کرائم موٹرسائیکل گروہ کر رہا ہے اور پولیس نے کرائم کنٹرول کا ابتدائی حل یہی طے کیا ہے کہ سرے سے ڈکیتی اور راہزنی کے مقدمات اول تو درج نہ کئے جائیں اور دوسری صورت میں کمزور ایف آئی آر درج کرکے مدعی ہی کے قریبی لوگوں کو شامل تفتیش رکھا جائے تاکہ دبائو میں آ کر خود ہی مدعی پیروی چھوڑ دے۔
