ملتان (جاوید اقبال عنبر سے ) بہاء الدین زکریا یونیورسٹی میں نئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری کی زیر صدارت اکیڈمک کونسل کا پہلا اجلاس ، 8 شعبہ جات ختم، پروگرام جاری رہیں گے، اساتذہ کے لیے قانون کے مطابق ورک لوڈ کی مشروط منظوری ، جامعہ میں مزید اصلاحات کے لیے خصوصی کمیٹیاں قائم کردی گئیں، یونیورسٹی اساتذہ گروپوں کی جانب سے وائس چانسلر کو دباؤ میں لانے کے تمام حربے ناکام ، بزوٹا اور یو ٹی ایف کو مایوسی کا سامنا، سوا دو گھنٹے پر محیط اجلاس میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر زبیر اقبال نے اپنے ڈویلپمنٹ ویژن کے بارے میں شرکا کو آگاہ کیا۔ اجلاس کی اندورنی کہانی ۔ تفصیلات کے مطابق بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کی اکیڈمک کونسل کا اجلاس نئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری کی زیر صدارت گذشتہ روز الیکٹریکل انجینیرنگ ڈیپارٹمنٹ میں منعقد ہوا، اجلاس کی اندورنی کہانی کے مطابق جامعہ زکریا کے روایتی حریف اساتذہ گروپوں بزوٹا اور یو ٹی ایف کا ایکا بھی نئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری کو انڈر پریشر نہیں لا سکا، اکیڈمک کونسل میٹنگ سے پہلے کی گئی تیاریاں دھری کی دھری رہ گئیں ،دونوں اساتذہ گروپوں کے سرکردہ رہنماؤں کی جانب سے وائس چانسلر زکریا یونیورسٹی کو زیر دباؤ لانے کے حربے ناکام ثابت ہوئے۔ میٹنگ کی ابتدا میں ہی رجسٹرار ڈاکٹر علیم خان نے رولز آف بزنس بتائے تاہم شرکاء نے وقتاً فوقتاً دوران اجلاس رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کراس ٹاک کے ذریعے وائس چانسلر اور رجسٹرار کو اشتعال دلانے کی کوشش کی لیکن ضبط و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے دونوں نے اجلاس کا تسلسل جاری رکھا۔ نئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری کے لیے زکریا یونیورسٹی کے اکیڈمک کونسل کے شرکاء کو ملنے کا یہ پہلا موقع تھا لیکن یونیورسٹی اساتذہ کے طرز عمل نے انہیں سخت مایوس کیا چونکہ اساتذہ کے قانون کے مطابق ورک لوڈ اور یونیورسٹی کے معاشی حالات کی بنا پر ہونے والے شعبہ جات کی ری اسٹرکچنگ کی اساتذہ تنظیموں نے بھرپور مخالفت کی اور وائس چانسلر کو یہ تاثر ملا کے اساتذہ نہ تو وقت پر ڈیوٹی پر آنا چاہتے ہیں نہ ہی قانون کے مطابق کام کرنا چاہتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اساتذہ نے ورک لوڈ کم ہوا کیا ہوا تھا جسے اب قانون کے مطابق کرنے کی مشروط منظوری دی گئی ہے ، قانون کے مطابق اب لیکچرر کو 4 ، اسسٹنٹ پروفیسر 4 ، ایسوسی ایٹ پروفیسر 3 اور پروفیسر کو 2 لیکچر لازمی دینا ہوں گے خلاف ورزی پر پیڈا ایکٹ 2006 کے تحت تادیبی کارروائی کی جائے گی ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں گروپ بازی کے شوقین اساتذہ نے ڈاکٹر زبیر اقبال کا مضحکہ اڑانے کی کوشش کی لیکن ڈاکٹر زبیر اقبال نے اپنی فہم و فراست اور زبردست حکمت عملی سے انہیں بے دست و پا کر کے واضح پیغام دیا کہ یونیورسٹی ان اساتذہ کی مرضی اور شراکت اقتدار کے فارمولے کے تحت نہیں چلے گی، اس اجلاس میں دیگر امور پر بحث کے دوران وائس چانسلر نے شرکاء کو اپنے ڈیویلپمنٹ ویثرن سے بھی مکمل آگاہی فراہم کی۔ خصوصا وائس چانسلر نے یونیورسٹی کو درپیش سنگین معاشی خطرے کی جانب نشاندہی کر کے بروقت اصلاح احوال کا مشورہ دیا ورنہ آئندہ آنے والے دنوں میں یونیورسٹی اساتذہ کے غیر سنجیدہ رویوں کی وجہ سے تباہی سے دوچار ہو سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان سٹڈیز ، انٹرنیشنل ریلیشن ، ہسٹری، جیوگرافی، جینڈر سٹڈیز، فلاسفی، سپورٹس سائنسز، لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنسز شعبہ جات ختم ہو جائیں گے لیکن ان کے بی ایس، ایم فل، پی ایچ ڈی پروگرام جاری رہیں گے۔ اب یہ پروگرام انسٹیٹیوٹ آف سوشل سائنسز میں کام کریں گے اور فیکلٹی بھی ان کی عمارات سے شفٹ کر کے نئی عمارات میں ایڈجسٹ کر دی جائیں گی۔ ترجمان بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان ڈاکٹر بنیا مین کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق زکریا یونیورسٹی ملتان کی اکیڈمک کونسل میٹنگ میں کل 22 آئٹم تھے جن میں سے 17 آئٹم ریگولر ایجنڈہ میں شامل تھے جبکہ 5 آئٹم کرنٹ ورک کا حصہ تھے ۔یہ میٹنگ تقریباً 2 گھنٹے تک جاری رہی اور بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ تمام آئٹم پر بات ہوئی ۔اس میٹنگ میں کل 126 ممبران میں سے 115 نے شرکت کی ۔
