نئی دہلی: ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کی حکومت کے تحت بھارت میں فرقہ واریت اور مسلمانوں کے منظم استحصال میں اضافہ ہو گیا ہے۔ حکومت کے ہندوتوا نظریے پر عمل پیرا رہنما اور ریاستی ادارے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی میں سرگرم ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، انتہا پسند رہنما یتی نرسنگھانندگری نے اشتعال انگیز بیانات دئیے اور کہا کہ اس دنیا میں اسلام کا کوئی وجود نہیں رہے گا اور صرف سناتن دھرم باقی رہے گا۔ بھارتی فوج بھی مذہبی تعصب کے فروغ اور مسلمانوں کے خلاف طاقت کے استعمال میں شامل ہے۔ آرمی چیف نے ہندو پنڈتوں کے آشرم کا دورہ کیا اور ہندومندر میں موجودگی کے ذریعے ہندوتوا نظریے کی حمایت کا پیغام دیا۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی حال ہی میں بیان دیا کہ امن اور ہم آہنگی قائم رکھنے کے لیے سب کو سناتن دھرم اپنانا ہوگا۔
ماہرین کے مطابق، بی جے پی کی حکومت اور بھارتی فوج کے اقدامات نے بھارت میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے خلاف نفرت اور فرقہ واریت کو فروغ دیا ہے، جس سے نام نہاد سیکولر بھارت کی تصویر داغدار ہو گئی ہے۔







