ملتان(نیوز رپورٹر)کم عمر طلبہ کے خلاف ٹریفک قوانین ایف آئی آرز، بھاری جرمانوں اور حوالات میں بند کرنے کے حکومتی فیصلے نے سماجی، تاجر اور قانونی حلقوں میں سخت تشویش اور غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ سماجی ،تاجر،وکلاء نے اسے بچوں کے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے فوری نظرِ ثانی کا مطالبہ کر دیا ہےرونامہ قوم موبائل فورم میں گفتگو ۔پاکستان ڈرگسٹ اینڈ کیمسٹ ایسوسی ایشن جنوبی پنجاب کے صدر محمد اختر بٹ نے کہا کہ قانون سازی اپنی جگہ ضروری ہے مگر ایسی حد تک نہ پہنچ جائے کہ پورا نظام ہی درہم برہم ہو جائے۔ بچوں پر ایف آئی آر کاٹی جارہی ہے جس سے ان کا مستقبل داؤ پر لگ رہا ہے، جبکہ والدین کو بھی ذلت آمیز رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریب آدمی مہنگائی کے ہاتھوں پہلے ہی پریشان ہے، بھاری جرمانے ناقابل قبول ہیں، حکومت قابل برداشت سزاؤں کی طرف جائے اور اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔معروف قانون دان ملک مظفر اٹھنگل نے کہا کہ مہنگائی نے والدین کے لیے بچوں کے تعلیمی، سفری اور گھریلو اخراجات پورے کرنا مشکل بنا دیا ہے۔ ایسے حالات میں کم عمر بچوں پر مقدمات قائم کرنا ان کے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرمانے ضرور ہوں مگر قابل برداشت، جبکہ شہریوں کو بھی چاہیے کہ بچوں کو گاڑیاں نہ دیں، ٹریفک رولز سکھائیں اور ہیلمٹ کے استعمال پر زور دیں۔چیمبر آف سمال ٹریڈرز جنوبی پنجاب کے صدر چوہدری طارق کریم نے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آرز اور بھاری جرمانوں سے عدم برداشت کی فضا پیدا ہو گی۔ حکومت کو چاہیے کہ مرحلہ وار قانون نافذ کرے۔ شہر میں نہ ٹریفک سگنل فعال ہیں اور نہ ہی سائن بورڈز موجود، ایسے میں بھاری کارروائیاں ناانصافی ہیں۔ انہوں نے ایف آئی آر پالیسی واپس لینے کا مطالبہ کیا۔سماجی رہنما نعیم اقبال نعیم نے کہا کہ ٹریفک قوانین پر عملدرآمد ضروری ہے مگر پہلے حکومت بنیادی سہولیات فراہم کرے۔ سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، اشارے نہ ہونے کے برابر ہیں، جبکہ بچوں پر ایف آئی آر ان کے مستقبل کے راستے بند کر سکتی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایسے مقدمات کریکٹر سرٹیفکیٹ میں ظاہر ہوتے ہیں جس سے بیرون ملک تعلیم اور ملازمت کے مواقع متاثر ہو سکتے ہیں۔ عوام کو بھی قانون کی پاسداری، لائسنس رکھنے اور ہیلمٹ کے استعمال کو یقینی بنانا چاہیے۔چیئرمین نیشنل لیبر الائنس غازی احمد حسن کھوکھر نے کم عمر بچوں پر ایف آئی آرز درج کرنے کو ’’ظلم‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کو حوالات میں بند کرنا انہیں اداروں سے متنفر کر دے گا۔ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب سے مطالبہ کیا کہ مناسب پالیسی تشکیل دی جائے۔ اگر موٹر سائیکل اور گاڑی بیچنے والوں کو پابند کیا جائے کہ بغیر لائسنس اور بغیر ہیلمٹ فروخت نہ کریں، اور سرکاری اداروں و تعلیمی اداروں میں داخلے پر بھی سختی ہو تو پولیس کی من مانی کم ہو جائے گی اور سفید پوش طبقہ بھی بچ سکے گا۔صدرانجمن تاجران صدر بازار چوہدری محمود احمد نے کہا کہ پنجاب موٹروہیکل آرڈیننس 2025کالا قانون ہے اسے فوری طور واپس لیا جائے وگرنہ لاکھوں طالب علموں اور شہریوں کی زندگیاں برباد ہونگی اور رشوت کا ایک نیا باب کھلے گا،انہوں نے کہا کروڑوں کی گاڑیوں میں گھومنے والے پالیسی میکرز حکومت سے موٹر سائیکل سواروں پر جرمانوں کامشورہ دیتے ہیں انہیں موٹر سائیکل سوار کی مشکلات کا اندازہ نہیں۔سماجی رہنماوں نے مشترکہ مطالبہ کیا ہے کہ کم عمر طلبہ کے خلاف ایف آئی آر کا سلسلہ فوری طور پر روکا جائے، قابل برداشت جرمانے مقرر کیے جائیں اور ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کے لیے پہلے سہولیات فراہم کی جائیں، تاکہ قانون بھی قائم ہو اور بچوں کا مستقبل بھی محفوظ رہے۔








