ملتان ( جاوید اقبال عنبر سے ) شجاع آباد کے بدنام فراڈیے حکیم شہزاد پھوتی عرف لوہا پاڑ کا لوگوں کے ساتھ فراڈ کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے اور اس کے موبائل فون سے متعدد خواتین کی نازیبا و قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز بھی برآمد کر لی گئی ہیں، ملزم نے دوران تفتیش لاہور کے نجی کالج کے غیر مصدقہ واقعہ کو بھی سستی شہرت اور اپنی ادویات فروخت کرنے کی خاطر وائرل کرنا تسلیم کر لیا ہے، سات روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت نے ملزم کو مزید پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا کیونکہ ملزم فراڈیے حکیم سے مسلسل برآمدگیاں جاری ہیں۔ تفصیلات کے مطابق شجاع آباد کے حکیم شہزاد پھوتی عرف لوہا پاڑ جس کو 23 اکتوبر کو ایف آئی اے ملتان نے متنازع ویڈیو وائرل کرنے کے الزام میں گرفتار کرکے اس کا سات روزہ جسمانی ریمانڈ لیا تھا، گزشتہ روز ایف آئی اے نے عدالت سے ملزم کے مزید سات روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔ ایف آئی اے کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ دوران ریمانڈ ملزم سے تفتیش ہوتی رہی ہے اور ملزم نے متنازع ویڈیو کا بنایا جانا تسلیم کیا ہے اور یہ بھی مانا ہے کہ اس نے سستی شہرت اور اپنی جعلی ادویات کو فروخت کرنے کی خاطر یہ عمل کیا اور اسے یہ علم ہی نہیں کہ کالج والا واقعہ سرزد ہوا ہے یا نہیں۔ اس کے علاوہ ملزم نے مختلف لوگوں کے ساتھ فراڈ کرنے کا بھی اقرار کیا۔ ملتان کے رہائشی زبیر احمد نے بھی ایف آئی اے کو فراڈ سے متعلق اپنا بیان ریکارڈ کروایا جس کو زیر دفعہ 161 کے تحت قلمبند کرلیا گیا ہے۔ دوران ریمانڈ ملزم حکیم شہزاد پھوتی نے متعدد خواتین کی نازیبا اور قابل اعتراض تصاویر و ویڈیوز حاصل کرنے کا بھی اقرار کر لیا ہے۔ یاد رہے کہ 25 اکتوبر 2024 کو ملزم کے دواخانہ پر چھاپہ مار کر موبائل فون، کمپیوٹر اور دیگر متعلقہ سامان کو قبضہ میں لیا گیا تھا، ملزم سے برآمد شدہ موبائل فونز کو فرانزک لیب کے حوالے کر دیا گیا تھا جس کی رپورٹ بھی 30 اکتوبر کو موصول ہو گئی ہے جس میں جعلی حکیم شہزاد پھوتی کے موبائل سے بہت سا مواد برآمد ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ ایف آئی اے کی استدعا پر عدالت کے روبرو حکیم شہزاد عرف پھوتی کے وکیل محمد ارسلان خان ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے اور جسمانی ریمانڈ کی مخالفت نہیں کی، محمد ارسلان خان ایڈووکیٹ نے اپنے مؤکل کے ہمراہ ایف آئی اے کو تفتیش میں اپنے تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔ واضح رہے کہ عدالت نے ملزم کو دوبارہ پانچ نومبر 2024 کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
