اسلام آباد: عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بجٹ 2024-25 کو غیر مؤثر اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ ٹیکس نظام انصاف پر مبنی نہیں، اور یہ بجٹ ثابت کرتا ہے کہ موجودہ معاشی نظام ناکام ہوچکا ہے۔
پارٹی رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بجٹ میں کوئی بنیادی تبدیلی نہیں لائی گئی، یہ وہی پرانا نظام ہے جس میں اخراجات کنٹرول نہیں کیے جاتے بلکہ قرضوں اور نئے ٹیکسوں سے مالی بوجھ بڑھایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے بجٹ سے نہ معیشت میں بہتری آئے گی اور نہ ہی روزگار پیدا ہوگا، بلکہ مہنگائی، بے روزگاری اور غربت میں مزید اضافہ ہوگا۔ چار سال میں ٹیکسوں، شرح سود اور یوٹیلٹی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ کیا گیا ہے جس کا براہ راست اثر عام آدمی پر پڑا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے تنقید کی کہ بجٹ میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملا جبکہ وزرا اور اراکین اسمبلی کی تنخواہیں 188 فیصد سے 400 فیصد تک بڑھا دی گئیں۔ یہ اضافہ بیک ڈیٹ سے لاگو ہوگا، جو حکومتی ترجیحات کی اصل عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی آدھی آبادی غربت کا شکار ہے، جبکہ حکمران اپنی مراعات میں اضافہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک دیوالیہ نہیں ہوا، لیکن حکمرانوں کی سوچ ضرور دیوالیہ ہو چکی ہے۔
سابق وزیراعظم نے مرغی پر فی چوزہ 10 روپے ایف ای ڈی ٹیکس اور دیگر اشیاء پر نئے ٹیکسوں کو عوام دشمن اقدامات قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اخراجات میں کمی کرتی تو عوام پر بوجھ ڈالنے کی ضرورت نہ پڑتی۔
چینی کی درآمد اور برآمد کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسیاں چینی مافیا کے مفادات کی نمائندہ بنی ہوئی ہیں، پہلے سستی چینی برآمد کی گئی اور اب مہنگی درآمد کی جا رہی ہے، جس سے غریب عوام کی جیب سے اربوں روپے نکالے گئے۔
شاہد خاقان عباسی نے پنشنرز پر ٹیکس، منافع اسکیموں پر شرح میں اضافے اور کمپنیوں پر 62 فیصد ٹیکس کو ترقی دشمن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ سے نہ ترقی ممکن ہے، نہ روزگار، نہ برآمدات میں اضافہ۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی کا بڑا حصہ کرپشن کی نذر ہوتا ہے، ایف بی آر کو ٹیکنالوجی سے شفاف بنایا جائے ورنہ سرمایہ ملک سے باہر چلا جائے گا۔ آخر میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ ٹیکس نظام میں مکمل اصلاحات کی جائیں تاکہ ملک کی معیشت سنبھل سکے۔
