بابوسر روڈ پر جل سے دیونگ کے درمیانی علاقے میں بادل پھٹنے کے باعث شدید لینڈ سلائیڈنگ اور اچانک آنے والے سیلاب نے 7 سے 8 کلومیٹر پر پھیلے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے تباہی مچ گئی۔
قدرتی آفت کے نتیجے میں شاہراہ کے کم از کم 15 بڑے مقامات پر راستہ بند ہو گیا، جس کے باعث ٹریفک کی آمدورفت مکمل طور پر منقطع ہوگئی۔
ضلعی انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ چلاس کے قریب واقعہ کے بعد 3 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، جبکہ ایک زخمی کو فوری طبی امداد کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
ریسکیو ٹیموں نے مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے درجنوں سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے، تاہم کئی سیاح اب بھی لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔
ڈپٹی کمشنر دیامر اور ایس پی دیامر نے متاثرہ مقامات کا دورہ کیا اور امدادی کارروائیوں کی نگرانی کی۔ حکام کے مطابق وہ متاثرہ علاقے کے مرکزی حصے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے، لیکن بڑے پتھروں اور ناقابلِ عبور زمینی حالات کے باعث مزید پیش قدمی ممکن نہ ہو سکی۔
سیاحوں کے لیے چلاس میں عارضی قیام کا انتظام کیا گیا ہے، جہاں انہیں گرلز ڈگری کالج اور پولیس کی فراہم کردہ ٹرانسپورٹ کے ذریعے مقامی ہوٹلوں تک پہنچایا جا رہا ہے۔
این ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق بابوسر ٹاپ روڈ مکمل بند ہے، جبکہ قراقرم ہائی وے پر لال پاری اور تتھا پانی کے مقامات پر 10 سے 15 گاڑیاں نالوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آ کر پھنس چکی ہیں۔ امدادی ٹیمیں راستوں کی بحالی اور مسافروں کے انخلاء کے لیے سرگرم ہیں۔
دوسری جانب چترال، گرم چشمہ، یوجوع، بشقیر، اور ایژ سمیت متعدد علاقوں میں شدید بارشوں کے بعد سیلابی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔ سڑکیں تباہ اور کئی مکانات متاثر ہوئے، جس کے بعد مقامی افراد کو محفوظ علاقوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
