آج کی تاریخ

اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے

دنیابھرکی لعنتوں ،مذمتوں اوراحتجاج کے باوجود وقت کے فرعون اسرائیل نے فلسطینی عوام پرزندگی اورزمین تنگ کردی ہے۔امت مسلمہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔رسمی مذمتوں سے کام چلایاجارہاہے۔برسوں سےفلسطینیوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔نبیؐ کے امتیوں کیلئے فلسطین جائے مقتل بن گیاہے۔نبیوں کی سرزمین آج کسی صلاح الدین ایوبی،طارق بن زیاد اورمحمدبن قاسم کوپکاررہی ہے۔غزہ میں عارضی جنگ بندی ختم ہونے پر اسرائیل نے خوفناک بمباری شروع کردی ہے جس میں مزید 131 فلسطینی شہید اور 650 زخمی ہوگئے جس کے نتیجے میں دو روز میں شہدا کی تعداد 240 ہوگئی۔ شہدا میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔بی بی سی اور الجزیرہ کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی ختم ہونے کے بعد سے رفح کراسنگ کے ذریعے اشد ضروری امداد بھی آنا بند ہو گئی ہے۔شمالی غزہ میں اسرائیلی فوجیوں اور حماس کے جنگجوؤں کے درمیان شدید جھڑپیں ہورہی ہیں جب کہ پورے غزہ پر اسرائیلی فوج کی اندھادھند بمباری جاری ہے۔فضائی حملوں میں جن علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ان میں شمال مغربی غزہ اور جنوب میں خان یونس شامل ہیں، جہاں سے لاکھوں لوگ لڑائی سے بچنے کے لیے فرار ہو گئے تھے۔ شہر میں مکانات کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں ناصر اسپتال کے قریب وہ گھر بھی شامل ہے، جہاں بی بی سی کے صحافی مقیم تھے۔اسرائیلی فوج نے جبالیہ، الزیتون اور الشجاعیہ سمیت غزہ پٹی کے شمالی محلوں کے رہائشیوں کو علاقے خالی کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ اسرائیل اس وقت پورے غزہ پر بمباری کر رہا ہے۔ جنگ بندی ختم ہونے کے بعد سے اسرائیلی بمباری کا زیادہ زور ان جنوبی علاقوں پر ہے جہاں اس نے لوگوں کو پناہ لینے کا کہا تھا۔ اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تازہ جھڑپیں “غزہ کے لوگوں کے لیے تباہ کن ہیں، اس وقت غزہ کا سب سے بڑا طبی مرکز ناصر اسپتال زخمی بچوں سے بھرا ہوا ہے، وہاں کئی خاندان کئی ہفتوں سے اسپتال میں فرش پر سو رہے ہیں، یہ ہسپتال اب مزید زخمیوں کا علاج نہیں کر سکتا، بڑی تعداد میں خوفناک زخموں کے ساتھ جھلسے ہوئے بچے اسپتال لائے جارہے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے سینئر ایمرجنسی آفیسر روب ہولڈن نے کہا ہے کہ غزہ شہر کے الاہلی ہسپتال کی صورتحال دوبارہ بمباری شروع ہونے سے پہلے ہی “ایک ڈراؤنی فلم کی طرح” تھی، ہم نے سائٹ کا دورہ کیا ہے جہاں “انتہائی خوفناک زخم” والے مریض فرش پر پڑے ہوئے ہیں جن کے خون بہہ رہا ہے اور مقتولین کی لاشیں اسپتال کے باہر کار پارکنگ میں قطار میں پڑی ہیں۔ بی بی سی کے مطابق کھانا پکانے والی گیس، خوراک اور پانی کی سپلائی نہ ہونے کے برابر ہے، دکانیں خالی ہیں اور بے گھر لوگوں میں تقسیم کرنے کے لیے امداد موجود نہیں ہے۔ لوگ خیموں میں سو رہے ہیں اور سرد موسم سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ جن کےلیے گرم ملبوسات موجود نہیں، اسپتالوں میں پانی، خوراک اور ادویات کی بہت معمولی مقدار پہنچ رہی ہے۔یادرہے کہ اسرائیل نے غزہ کا مکمل محاصرہ کر رکھا ہے، 23 لاکھ افراد کو پانی، کھانے اور ایندھن کی فراہمی معطل، مواصلاتی نظام منقطع ہے جبکہ غزہ میں 50 فیصد گھر تباہ ہو گئے۔حماس نے 7 اکتوبر کو حملے کے دوران 242 اسرائیلیوں کو یرغمال بنالیا تھا جن میں سے 4 کو انسانی بنیادوں پر رہا کردیا گیا ہے، اسرائیل نے ایک کو بازیاب کرنے کو دعویٰ کیا۔مغربی اتحادیوں نے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری کی مکمل حمایت کی ہے جبکہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ہے۔اسرائیلی فورسز کا الشفا ہسپتال پر دھاوا، غزہ میں 36 میں سے 22 ہسپتال غیر فعال ہیں۔اسرائیل اور حماس کے درمیان 21 نومبر کو 4 روزہ جنگ بندی کا معاہدہ ہوگیا، جس کے تحت اسرائیل میں قید 150 فلسطینیوں کے بدلے غزہ میں قید 50 یرغمالیوں کی رہائی اور محصور علاقے میں انسانی امداد پہنچانے کی اجازت دی جائے گی۔حماس اور اسرائیل کے درمیان 24 نومبر سے 4 روزہ جنگ بندی کے آغاز سے اب تک 58 اسرائیلی اور 111 فلسطینی قیدی رہا کیے جا چکے جبکہ 100 امدادی ٹرک شمالی غزہ میں داخل ہوچکے ہیں۔حماس اور اسرائیل نے قطر کی ثالثی میں 4 روزہ جنگ بندی کے آخری روز جنگ بندی میں دو روزہ اور بعد ازاں ایک روز کی توسیع کی گئی۔عارضی جنگ بندی کی مدت ختم ہونے کے بعد یکم دسمبر 2023 سے اسرائیل نے غزہ میں دوبارہ حملے شروع کر دیے۔غزہ میں اسرائیل کے تازہ حملوں میں ہونے والی اموات کے بعد شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 15 ہزار 207 ہو گئی ہے۔خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کے مطابق عبوری جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل کے تازہ حملوں میں مزید شہادتوں کے بعد مرنے والوں کی کُل تعداد 15 ہزار 207 ہو گئی ہے جبکہ 40 ہزار سے زائد زخمی ہیں جن میں سے 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ اسرائیل نے جان بوجھ کر 130 طبی اداروں کو نشانہ بنایا جس سے 20 ہسپتال سروس سے محروم ہو گئے ہیں جبکہ غزہ میں طبی عملے کے 280 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔قارئین فلسطینیوں پرمظالم کاسلسلہ نیانہیں ہے۔قائداعظم نے اسرائیل کوناجائزریاست قراردیاتھا۔یہودی قوم نے پناہ گزین بن کرفلسطین پرقبضہ کرلیاہے۔آج امت مسلمہ کواس مسئلے کوہمیشہ کیلئے حل کرنے کیلئے حتمی فیصلہ کرناہوگا۔عالم اسلام کے مرکزسعودی عرب سمیت ترکی،پاکستان،مصر،قطراس معاملے میں کرداراداکریں تاکہ فلسطینی عوام آزادسرزمین پرسکون کی زندگی گزارسکیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں