آج کی تاریخ

اے آئی چیٹ بوٹس کا بڑھتا استعمال: انسان سماجی تنہائی اور ذہنی کمزوری کا شکار ہونے لگا

کراچی: ماہرینِ نفسیات نے انتباہ جاری کیا ہے کہ اے آئی چیٹ بوٹس سے غیر ضروری بات چیت اور مشورے لینے کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، جو انسان کو سماجی طور پر تنہا، ذہنی طور پر کمزور اور جذباتی طور پر غیر متوازن بنا رہا ہے۔
بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق اوپن اے آئی کے ایک بلاگ میں انکشاف کیا گیا کہ ہر ہفتے ایک ملین سے زائد صارفین ایسے پیغامات بھیجتے ہیں جن میں خودکشی کے ارادے یا منصوبے کے اشارے پائے جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اے آئی پر انحصار کرنے والے افراد میں ڈپریشن، انزائٹی، اور فیصلہ لینے کی صلاحیت میں کمی کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔ معروف ماہرِ نفسیات پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال آفریدی نے خبردار کیا کہ اے آئی کا غیر ضروری استعمال انسان کو “سوشل آئسولیشن” کی طرف لے جا رہا ہے، جس سے ذہنی صلاحیت کمزور پڑنے لگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے درست استعمال سے فائدے ضرور ہیں، لیکن اس کے مضر اثرات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ مسلسل چیٹ بوٹس سے بات کرنے والے افراد میں ہمدردی، سچائی اور انسانی تعلق کا احساس کم ہوتا جا رہا ہے، جو ڈپریشن اور انزائٹی کی بڑی وجوہات میں سے ہیں۔
کلینیکل سائیکولوجسٹ ڈاکٹر اسما احمد کے مطابق اے آئی چیٹ بوٹس سے بات چیت کے باعث لوگ حقیقی دنیا سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ بہت سے افراد ان سے اس حد تک جڑ جاتے ہیں کہ ان کے نام بھی رکھ لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جذباتی وابستگی کے لیے انسان کا کوئی متبادل نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اے آئی کے غلط مشورے بعض اوقات خطرناک بھی ثابت ہو سکتے ہیں، کیونکہ ان میں انسانی احساسات شامل نہیں ہوتے۔ اس لیے والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کے ساتھ وقت گزاریں اور کھل کر بات کریں تاکہ وہ حقیقی زندگی سے تعلق برقرار رکھ سکیں۔
ماہرین نے زور دیا کہ ڈیجیٹل ڈیٹاکسیفکیشن وقت کی ضرورت ہے۔ روزانہ اسکرین ٹائم محدود کریں، غیر ضروری چیٹنگ سے پرہیز کریں، اور ذہنی صحت کے لیے فزیکل سرگرمیوں کو ترجیح دیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں